Maktaba Wahhabi

425 - 630
مرسل روایت پر ترجیح دیتے، مگر انھوں نے مرسل روایت کو ترجیح دی ہے۔ راوی کے الفاظ ہیں: ’’قال أبو عبد اللّٰه: والحدیث الصحیح ھذا ھو، یعنی حدیث إسماعیل‘‘ ’’ابو عبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ ) نے فرمایا: یہی (مرسل روایت) صحیح ہے، یعنی اسماعیل والی (مرسل) روایت۔‘‘ امام بخاری کا زیادت میں قرائن کا اعتبار کرنا: 1۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں قرینے کے تناظر میں مرسل روایت کو ترجیح دی ہے۔‘‘ (النکت لابن حجر: ۲/ ۶۰۹) 2۔ امام صاحب کے اسی قاعدہ پر تبصرہ کرتے ہوئے حافظ بدر الدین الزرکشی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’فیظھر من ذلک أن البخاري لا یقدم الوصل مطلقاً ولا الإرسال مطلقاً بل یرجع إلی قرائن مما سبق‘‘ ’’اس مثال سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ موصول روایت کو مطلق طور پر مقدم نہیں کرتے اور نہ مطلق طور پر مرسل روایت کو مقدم کرتے ہیں، بلکہ اس زیادت کے قبول اور رد کا انحصار گزشتہ قرائن پر ہے۔‘‘(النکت علی مقدمۃ ابن الصلاح للزرکشي، ص: ۱۸۲) 3۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ امام بخاری رحمہ اللہ کے اس منہج کی توضیح کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’والذي عرفناہ بالاستقراء من صنیع البخاري أنہ لا یعمل في ھذہ الصورۃ بقاعدۃ مطردۃ، بل یدور مع الترجیح إلا إن استووا
Flag Counter