Maktaba Wahhabi

302 - 630
بلکہ امام احمد رحمہ اللہ کے علاوہ کسی اور ناقد کا بھی ایسا قول دستیاب نہیں ہو سکا۔ اس لیے یہ تسلیم کیے بغیر چارہ نہیں کہ امام احمد رحمہ اللہ قلت اور کثرت کے قایل ہیں۔ اور وہ تصریحِ سماع کثیر التدلیس یا اس قلیل التدلیس سے طلب کرتے ہیں جو فی الواقع تدلیس کررہا ہو۔ ہر قلیل التدلیس سے صراحتِ سماع کا تقاضا ان کا منہج نہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ نے محمد بن اسحاق کے بارے میں جو فرمایا ہے دکتور خالد بن منصور نے اس کی نہایت عمدہ وضاحت کی ہے: ’’امام احمد نے اس (ابن اسحاق) کی تدلیس کی کثرت اور اس کے سماع کی صراحت کو لازم قرار دینے پر تنبیہ کی ہے، تاکہ اس کی حدیث کو حسن قرار دیا جاسکے اور اسے قبول کیا جائے۔‘‘ (الحدیث الحسن: ۱/ ۴۷۷) امام احمد کے قول سے مستدلین علماء: امام احمد رحمہ اللہ کے قول ’’لا أدری‘‘ (میں نہیں جانتا) کی جو تعبیر و توضیح ہم نے عرض کی ہے وہی تعبیر عصرِ حاضر کے مقتدر اہلِ علم نے کی ہے۔ اگر ان کی عبارتوں کو نقل کیا جاے تو یقینا یہ طوالت کا باعث ہوگا۔ اس لیے ہم ان کے حوالوں پر اکتفا کررہے ہیں۔ ۱۔ شیخ ابوعبیدۃ مشہور بن حسن (بھجۃ المنتفع: ۴۰۲، ۴۰۳) ۲۔ دکتور الشریف حاتم بن عارف (شرح موقظۃ الذھبي: ۱۵۸) ۳۔ دکتور خالد بن منصور الدریس (الحدیث الحسن: ۱/ ۴۷۶) ۴۔ شیخ عبداللہ بن یوسف الجدیع (تحریر علوم الحدیث: ۲/ ۹۷۴) ۵۔ شیخ محمد طلعت نے شیخ جدیع کی تائید کی ہے۔ (مقدمہ معجم المدلسین: ۳۹) ۶۔ شیخ ناصر بن حمد الفہد (منہج المتقدمین في التدلیس: ۱۶۶)
Flag Counter