Maktaba Wahhabi

315 - 630
۱۔ ابن جریج عن عطاء ۲۔ ہشام بن عروۃ عن أبیہ ۳۔ اور عمرو بن دینار عن عبید بن عمیر ہیں۔ جو ان جیسے ثقہ ہوں اور اکثر روایات میں اپنے شیخ سے سماع غالب ہو۔ (الکفایۃ: ۲/ ۴۰۹، رقم: ۱۱۹۰) آپ نے ملاحظہ کیا کہ امام حمیدی رحمہ اللہ نے تین مثالیں ذکر کی ہیں۔ پہلی مثال ابن جریج عن عطاء سے متعلق ہے۔ ابن جریج کثیر التدلیس مدلس ہیں، مگر ان کی عطاء سے روایت سماع پر محمول ہوتی ہے، کیونکہ انہوں نے عطا کی شاگردی میں سترہ یا بیس برس کا طویل عرصہ گزارا ہے جو ہمارے موقف کا مؤید ہے کہ اگر کثیر التدلیس کسی شیخ کی صحبت میں معروف ہو تو اس کی اس شیخ سے معنعن روایت سماع پر محمول کی جاے گی۔ جس کی تفصیلات بحمداللہ ہمارے مضمون میں موجود ہیں۔ بعض اہلِ علم نے یہ اعتراض بھی وارد کیا ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کی یہ طبقاتی تقسیم صحیح نہیں اور نہ اسے تلقی بالقبول حاصل ہے۔ عرض ہے کہ حافظ صاحب کی طبقاتی تقسیم مجموعی اعتبار سے درست ہے کسی خاص راوی کے طبقے میں اختلاف ایک علیحدہ بات ہے، بلکہ خود حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’النکت علی کتاب ابن الصلاح‘‘ میں اپنی کتاب طبقات المدلسین کے خلاف رواۃ کے طبقات میں تبدیلی کی ہے۔ جو مشعر ہے کہ یہ معاملہ اجتہادی نوعیت کا ہے۔ جو دلائل اور قرائن کی بنا پر مختلف ہوسکتا ہے۔ مستند علماے امت بھی حافظ صاحب کی اس طبقاتی تقسیم پر نقد کرتے ہیں کہ یہ راوی فلاں طبقے میں مذکور ہونا چاہیے تھا مگر حافظ صاحب نے اسے فلاں درجے میں ذکر کیا ہے، بلکہ ان سے قبل علائی رحمہ اللہ نے اسے فلاں طبقے میں ذکر کیا ہے۔ یا فلاں مدلس تدلیس الشیوخ وغیرہ کا ارتکاب کرتا ہے جس میں عنعنہ کا کوئی دخل نہیں۔ ایسا نہیں کہ سبھی کے عنعنہ کو مسترد کیا جائے۔ جیسا کہ بعض الناس نے اس
Flag Counter