Maktaba Wahhabi

413 - 630
زیادت کا اثبات کیا ہے، انھوں نے اس ذکرِ زیادت میں غلطی کی ہے، جبکہ درست اسی متن میں اس زیادت کا عدمِ اثبات ہے۔‘‘ شاذ کی عدمِ تقویت کے حوالے سے شیخ البانی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: ’’وما ثبت خطؤہ فلا یعقل أن یقوی بہ روایۃ أخری في معناھا؛ فثبت أن الشاذ والمنکر لا یعتد بہ ولا یستشھد بہ، بل إن وجودہ وعدمہ سوائٌ ‘‘ (صلاۃ التراویح للألباني، ص: ۶۶) ’’اور جس کی غلطی ثابت ہوجائے تو یہ معقول نہیں کہ اس معنی کی دوسری روایت اسے تقویت پہنچائے گی، چنانچہ یہ ثابت ہوگیا کہ شاذ اور منکر، حدیث کی ان مردود اقسام میں سے ہے، جو کسی شمار میں نہیں، اس لیے اسے بطورِ شاہد پیش نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ اس کا وجود اور عدمِ وجود دونوں برابر ہیں۔‘‘ علامہ محدث گوندلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’محض کسی ثقہ کی متابعت سے شذوذ نہیں اٹھتا، کیونکہ بعض اوقات وہ متابعت بھی شاذ ہوتی ہے۔ شذوذ اسی وقت اٹھتا ہے، جب متابعت شاذ نہ ہو۔ اب انصات ’’وإذا قرأ فأنصتوا‘‘ اور ’’ فصاعداً‘‘ کا شذوذ کا سمجھنا آسان ہوجائے گا، کیونکہ ان کے متابعات بھی شاذ ہیں۔‘‘ (خیر الکلام، ص: ۴۵۔ ۴۶) دوسرے مقام پر رقمطراز ہیں: ’’شاذ سے شاذ کو تقویت نہیں پہنچتی۔‘‘ (خیر الکلام، ص: ۴۱۸) دکتور احمد بن محمد الخلیل لکھتے ہیں: ’’ولا یتقوی کل حدیث منھما بالآخر؛ لأن الخطأ لا یقوی
Flag Counter