Maktaba Wahhabi

435 - 630
’’قد روی ھذا الحدیث غیر واحد عن ھشام بن عروۃ ولم یذکر فیہ ((وتوضئی)) غیر حماد۔ واللّٰه أعلم‘‘ (سنن النسائي، حدیث: ۳۶۴) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اسی حدیث کو امام مسلم رحمہ اللہ نے بھی بیان کیا ہے۔ اور ہشام بن عروۃ کے متعدد شاگردوں کا ایک ہی سند میں ذکر کیا ہے، جیسا کہ سلیمان تیمی اور دیگر راویان کا ذکر ایک ہی سند میں پِرو دیا ہے۔ پھر سلیمان تیمی کا تفرد بیان کیا، مگر حماد بن زید کا اضافہ ’’توضئی‘‘ بیان نہیں کیا، باوجودکہ ان کی سند کو بھی ذکر کیا۔ پھر فرمایا: ’’وفي حدیث حماد بن زید زیادۃ حرف، ترکنا ذکرہ‘‘(صحیح مسلم، حدیث: ۳۳۳، دارالسلام، حدیث: ۷۵۴) ’’حماد بن زید کی حدیث میں حرف ’’وتوضئی‘‘ کا اضافہ ہے، جسے ہم نے ذکر نہیں کیا۔‘‘ گویا ہشام بن عروۃ کے پانچ شاگرد (وکیع، عبدالعزیز بن محمد، ابو معاویہ، جریر اور نُمیر) ’’وتوضئی‘‘ بیان نہیں کرتے، صرف حماد بیان کرتے ہیں۔ زیادت کو رد کرنے کی مزید امثلہ ملاحظہ ہوں: 6. ’’ کتاب التمییز (ص: ۱۸۲۔ ۱۸۳، حدیث: ۴۴) 7. التمییز (ص: ۱۸۹، تحت حدیث: ۵۹) 8. أیضاً (ص: ۱۹۰، تحت حدیث: ۶۱، ۶۲) 9. أیضاً (ص: ۱۹۴، تحت حدیث: ۶۶) 10 أیضاً (ص: ۱۹۹، تحت حدیث: ۷۴) وغیرہ۔ تلک عشرۃ کاملۃ۔ ان سبھی دلائل سے یہ بات بخوبی معلوم ہوجاتی ہے کہ وہ زیادت میں قرائن کا اعتبار کرتے ہیں۔ جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ اور امام ترمذی رحمہ اللہ کرتے ہیں۔
Flag Counter