Maktaba Wahhabi

608 - 630
عبد الرحمن بن مھدي عنہ، وھي الأمر بالمبالغۃ أیضا في المضمضۃ۔۔۔ وابن مھدي أحفظ من وکیع وأجل قدراً۔‘‘(بیان الوہم والإیھام: ۵/ ۵۹۲۔۵۹۳) ’’یہ حدیث (مضمضہ کی زیادت کے ساتھ) صحیح ہے۔ سفیان ثوری سے روایت کرتے ہوئے عبدالرحمن بن مہدی نے یہ اضافہ کیا ہے، وکیع بن جراح نے اسے ذکر نہیں کیا۔ ابن مہدی، وکیع سے زیادہ حافظ اور جلیل القدر ہیں۔‘‘ گویا حافظ ابن القطان رحمہ اللہ کا مقصود یہ ہے کہ ’’فأبلغ في المضمضۃ‘‘ عبدالرحمن بن مہدی کی زیادت ہے اور وہ ثقہ ثبت حافظ عارف بالرجال والحدیث اور کتب ستہ کے راوی ہیں۔ (التقریب: ۴۴۹۷) لہٰذا ان کی زیادت، زیادۃ الثقہ کی بنا پر مقبول ہوگی، وکیع بن الجراح کا اس اضافے کو بیان نہ کرنا نقصان دہ نہیں ہے۔ حافظ ابن القطان رحمہ اللہ ، حافظ ابن حزم رحمہ اللہ اور دیگر اصولیوں کی طرح زیادۃ الثقہ کو مطلق طور پر قبول کرتے ہیں۔ (دراسۃ بیان الوھم والإیھام للدکتور حسین آیت سعید: ۱/ ۲۷۲۔۲۷۳، علم علل الحدیث من خلال کتاب بیان الوھم والإیھام للأستاذ إبراہیم بن الصدیق: ۲/ ۱۴۵۔ ۱۶۱) مگر متقدمین کے ہاں زیادت میں قرائن کا اعتبار ہوگا، چنانچہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ان کی رائے پیش کرتے ہیں: ’’متقدمین محدثین: امام عبدالرحمن بن مہدی، یحی القطان، احمد بن حنبل، یحی بن معین، علی بن المدینی، بخاری، ابو زرعہ الرازی، ابو حاتم الرازی، نسائی اور دارقطنی رحمہم اللہ وغیرہ سے نقل کیا گیا ہے کہ زیادت وغیرہ میں ترجیح کا اعتبار کیا جائے گا۔ ان سے یہ معروف نہیں کہ
Flag Counter