Maktaba Wahhabi

111 - 242
الصَّوْتِ بِالذِّکْرِ وَقِرَائَ ۃِ الْقُرْاٰنِ فَاِنْ اَرَادَ اَنْ یَّذْکُرَ اللّٰہَ یَذْکُرُہٗ فِیْ نَفْسِہٖ))[1] جنازہ کے ساتھ چلنے والوں کو خاموشی سے چلنا چاہیے اور جنازے کے ساتھ اونچی آواز سے ذکر اور تلاوت قرآن حرام ہے۔اگر کوئی ذکر الٰہی کرنا بھی چاہے تو اپنے دل میں کرے۔ ملا علی قاری حنفی کا فتویٰ:..... ((وَیُکْرَہُ لِمُشَیِّعِھَا رَفْعَ الصَّوْتِ بِالذِّکْرِ وَالْقِرَائَ ۃِ)) [2] جنازہ کے ساتھ چلنے والوں کو با آواز بلند ذکر اور تلاوت قرآن جائز نہیں ہے۔ ابو حنیفہ ثانی ابن نجیم حنفی کا فتویٰ:..... سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ((قَالَ کَانَ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَکْرَہُوْنَ الصَّوْتَ عِنْدَ ثَلَاثٍ الْجَنَائِزِ وَالْقِتَالِ وَالذِّکْرِ))[3] ’’اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم جنازہ لے جاتے وقت اور میدان کار زار میں اور ذکر الٰہی کرتے وقت اونچی آواز کوناجائز سمجھتے تھے۔‘‘ شاہ محمد اسحاق کا فتویٰ:..... دخواندن کلمہ طیبہ بطریق جہر ہمراہ جنازہ مکروہ است الخ۔ (اربعین ۴۰ مسائل) یعنی کلمہ طیبہ جنازہ کے ساتھ آہستہ آہستہ پڑھنا کہ دوسرا نہ سنے تو مضائقہ نہیں ۔ پکارکر پڑھنا مکروہ ہے۔ (فتاویٰ عالمگیری اور شرح طحاوی میں یہی کچھ ہے)۔ میرے محترم بھائیو! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان تعامل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور مقتدر علمائے احناف اور دیگر اہل علم کے فتاویٰ سے ثابت ہوا کہ جنازہ کے ساتھ جاتے ہوئے ذکر اذکار اور قرآن خوانی با آواز بلند حرام اور بدعت ہے بلکہ بقول محقق عصر جدید ناصر الدین البانی رحمہ اللہ
Flag Counter