Maktaba Wahhabi

234 - 242
ملحوظہ:..... آج کل یہ بدعت دینی حلقوں سے نکل کر سرکاری حلقوں میں بھی پہنچ گئی ہے، چنانچہ جب ہمارے حکمران بیرون ملک دوروں پر جاتے ہیں تو غیر مسلم بلکہ بدمذہب اور دہریوں کی مڑھیوں شمشان بھومیوں اور سمادھیوں پر پھول چڑھاتے ہیں حالانکہ یہ سراسر اسلام کے خلاف ہے۔ چنانچہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ((عَنْ سَعْدِ بْنِ اَبِیْ وَقَّاصٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذَا مَرَرْتَ بِقَبْرٍ کَافِرٍ فَبَشِّرْہُ بِالنَّارِ))[1] ’’سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسی کافر کی قبر پر تمہارا گزر ہو تو اس کو جہنم کی آگ کی بشارت دو۔‘‘ اور یہاں پھول چڑھائے جاتے ہیں ۔ یَا لَلْعَجَب! نہ پہنچا ہے نہ پہنچے گا تیری ظلم کشی کو ہزاروں ہو چکے ہیں گرچہ تم سے فتنہ گر پہلے شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا فتویٰ: سوال:..... جنازہ پر پھولوں کے ہار ڈالنے کیسے ہیں ؟ جواب:..... شرع شریف میں اس کا ثبوت نہیں ۔ قبر کو بوسہ دینا: اگرچہ اس بدعت کا کچھ ذکر معانقہ قبر کے بیان کے ضمن میں گزر چکا ہے تاہم دو فتاویٰ اور بھی حوالہ قرطاس کیے جاتے ہیں : شاہ اسحاق رحمہ اللہ کا فتوی: ’’بوسہ دادن بر قبر و سجدہ کردن ہمہ مکروہ تحریمی است۔‘‘[2] ’’قبر کو بوسہ دینا اور سجدہ کرنا مکروہ تحریمی یعنی حرام ہے۔‘‘
Flag Counter