Maktaba Wahhabi

221 - 242
ہو وہ یہاں ہی نماز پڑھ لے ورنہ اپنا سفر شروع رکھے۔ اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ انہوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو گرجے اور عبادت خانے بنا لیا تھا۔‘‘ سیدنا بصرہ بن ابی بصرہ رضی اللہ عنہ اور قزعہ رضی اللہ عنہ کی ان دونوں حدیثوں اور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اس امتناعی حکم سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ’’لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ‘‘ کے الفاظ کو ان کے عموم پر ہی رکھا ہے یعنی ان تینوں مساجد کے سوا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نزدیک نہ تو کسی مسجد کی طرف سفر کی اجازت ہے اور نہ کسی مزار اور کاشانے کی طرف جانے کی چھٹی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ((فَقَالَ الشَّیْخُ اَبُوْ مُحَمَّدٍ الْجُوَیْنِیُّ یَحْرُمُ شَدُّ الرِّحَالِ اِلٰی غَیْرِہَا عَمَلًا بِظَاہِرِ ہٰذَا الْحَدِیْثِ اَشَارَ الْقَاضِیْ حُسَیْنٌ اِلٰی اِخْتِیَارِہٖ وَ بِہٖ قَالَ عَیَاضٌ وَ طَائِفَۃٌ وَ یَدُلُّ عَلَیْہِ مَا رَوَاہُ اَصْحَابُ السُّنَنِ مِنْ اِنْکَارِ بُصْرَۃَ الْغَفَارِیِّ عَلٰی اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ خُرُوْجَہٗ اِلَی الطُّوْرِ وَ اسْتَدَلَّ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ فَتَدَلَّ عَلٰی اَنَّہٗ یَرٰی حَمْلَ الْحَدِیْثِ عَلٰی عُمُوْمِہٖ وَ وَافَقَہٗ اَبُوْہُرَیْرَۃَ))[1] ’’شیخ ابو محمد جوینی نے کہا ہے کہ حرام ہے جانا سوائے ان تین جگہوں کے کسی اور جگہ کی طرف بوجہ عمل کرنے کے اس حدیث کے ظاہر پر اور اشارہ کیا قاضی حسین نے اس کے پسند کرنے پر اور قاضی عیاض نے بھی یہی کہا ہے اور دوسری ایک جماعت کا بھی اسی طرف رجحان ہے اور دلالت کرتی ہے اوپر اس کے وہ روایت جس کو اصحاب سنن نے ذکر کیا کہ سیّدنا بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ نے انکار کیا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے کوہ طور پر جانے کے بارے میں اور بصرہ نے استدلال کیا اس حدیث سے جو دلالت کرتی ہے اس پر کہ انہوں نے اس حدیث کو اس کے عموم
Flag Counter