کے اور نہ ہو جاوے وسیلہ واسطے عبادت غیر اللہ کے اور حق میرے نزدیک یہ ہے کہ قبر اور جگہ بندگی کرنے کسی ولی کی اولیاء اللہ میں سے اور کوہ طور نہی میں سب برابر ہیں ۔ یعنی ان سب چیزوں کی طرف سفر نہ کرے۔‘‘[1]
الشیخ تفہیمات الٰہیہ میں لکھتے ہیں :
((مَنْ ذَہَبَ اِلٰی بَلْدَۃِ اَجْمِیْرَ اَوْ اِلٰی قَبَرِ سَالَارٍ مَسْعُوْدٍ غَازِیْ اَوْ مَضٰہَا لِاَجْلِ حَاجَۃٍ یَطْلُبُہَا فَاِنَّہٗ اٰثِمٌ اِثْمًا کَبِیْرًا مِنَ الْقَتْلِ وَ الزِّنَا لَیْسَ مِثْلَہٗ اِلَّا مَنْ کَانَ یَعْبُدُ الْمَصْنُوْعَاتِ اَوْ مِثْلَ مَنْ کَانَ یَدْعُو اللَّاتَ وَ الْعُزّٰی))[2]
شیخ عبدالحق لکھتے ہیں :
((وَ لٰکِنَّ الْمَعْنَی الْمُتَبَادَرَ اِلَی الْفَہْمِ عِنْدَ الْاِنْصَافِ ہُوَ النَّہْیُ عَنِ السَّفَرِ اِلٰی مَکَانٍ اِلَّا الْمَسَاجِدَ الثَّلَاثَۃَ وَ الْاَمْکِنَۃَ مِنْ جِنْسِ الْمَسَاجِدِ غَیْرَ اَنَّہٗ جِنْسٌ بَعِیْدٌ وَ لَا یَجِبُ فِی الْمُسْتَثْنَی الْمُفَرَّغِ اَنْ یَکُوْنَ جِنْسًا قَرِیْبًا))[3]
’’انصاف کی رو سے ذہن کے قریب یہی معنی معلوم ہوتا ہے کہ سوائے ان تین مسجدوں کے ثواب و تبرک کی نیت سے کسی جگہ کی طرف بھی سفر کرنا جائز نہیں ۔ کیونکہ لا تشد الرحال میں مستثنیٰ مفرغ ہے اور مستثنیٰ مفرغ میں جنس قریب کا ہونا ضروری نہیں ہوتا۔‘‘
شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ ایک جگہ لکھتے ہیں :
’’مترجم گوید تحقیق درینجا آں است کہ در جاہلیت سفر می کردند بمواضع متبرکہ بزعم خویش آپ صلی اللہ علیہ وسلم سد باب تحریف فرمود و سفر را برائے مواضع متبرکہ غیر مساجد
|