Maktaba Wahhabi

228 - 242
صورتوں میں کفر ہے۔ کیونکہ حسب تصریح فقہاء احناف طواف صرف کعبۃ اللہ کے لیے مخصوص ہے۔ بلکہ بقول فقہاء احناف کعبہ کے سوا کسی مسجد کا بھی طواف جائز نہیں ، لیکن ہم ہیں کہ قبروں کی طرف لپک پڑتے ہیں ، کوئی قبر کا طواف کر رہا ہے، کوئی معانقہ قبر میں مصروف اور کوئی پھولوں کی چادر چڑھا رہا ہے۔ لا حول و لا قوۃ الا باللہ۔ فقہاء احناف کے فتاویٰ سے قبل ایک حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ایمان تازہ کرتے چلیے: ((عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰہ عنہما اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ الطَّوَّافُ حَوْلَ الْبَیْتِ مِثْلُ الصَّلٰوۃِ))[1] ’’جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیت اللہ کا طواف نماز کی مثل ہے‘‘ یعنی جیسے اللہ کے سوا کسی اور کی نماز پڑھنا شرک ہے اسی طرح بیت اللہ کے علاوہ کسی مسجد تھان، آستانہ، درگاہ اور قبر کا طواف بھی شرک ہے۔معراج الدرایہ میں ہے: ((لَا یَطُوْفُ لَا یَدُوْرُ اِلٰی حَوْلِ الْبُقْعَۃِ الشَّرِیْفَۃِ لِاَنَّ الطَّوَّافَ مِنْ مُخْتَصَّاتِ الْکَعْبَۃِ الْمَنِیْفَۃِ فَیَحْرُمُ حَوْلَ قُبُوْرِ الْاَنْبِیَائِ وَ الْاَوْلِیَائِ وَ لَا عِبْرَۃَ بِمَا یَفْعَلُہُ الْعَامَّۃَ الْجَہْلَۃُ وَ لَوْ کَانُوْا فِیْ صُوْرَۃِ الْمَشَائِخِ وَ الْعُلَمَائِ))[2] ’’کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرقد شریف کا طواف کرنا جائز نہیں ۔ کیونکہ طواف کعبہ شریف کے ساتھ مخصوص ہے۔ پس انبیاء عظام علیہم السلام اور اولیاء کرام کے مقابر کا طواف بھی حرام ہے، جاہل عوام اگر اس فعل حرام پر عمل پیرا ہیں تو ان کا کچھ اعتبار نہیں ۔اگرچہ وہ علماء و مشائخ ہی کیوں نہ ہوں ۔‘‘ لباس خضر میں ہزاروں رہزن پھرتے ہیں اگر دنیا میں رہنا ہے تو کچھ پہچان پیدا کر
Flag Counter