Maktaba Wahhabi

27 - 242
اعزاز سے بھی سرفراز فرمایا تھا۔ جیسا کہ فرمایا: ﴿اِِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰٓئِکَۃِ اِِنِّی خَالِقٌ بَشَرًا مِّنْ طِینٍ، فَاِِذَا سَوَّیْتُہُ وَنَفَخْتُ فِیْہِ مِنْ رُوحِی فَقَعُوْا لَہٗ سَاجِدِیْنَ، فَسَجَدَ الْمَلٰٓئِکَۃُ کُلُّہُمْ اَجْمَعُوْنَ، اِِلَّا اِِبْلِیسَ اسْتَکْبَرَ وَکَانَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَ، قَالَ یَااِِبْلِیسُ مَا مَنَعَکَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ اَاسْتَکْبَرْتَ اَمْ کُنْتَ مِنَ الْعَالِیْنَ،﴾ (ص: ۷۱۔ ۷۵) ’’جبکہ آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں مٹی سے انسان پیدا کرنے والا ہوں ۔ سوجب میں ٹھیک ٹھاک کر لوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں ۔ تو تم سب اس کے سامنے سجدہ میں گر پڑنا۔ چنانچہ فرشتوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا اس نے تکبر کیا اور وہ تھا کافروں میں سے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابلیس تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا کیا تو کچھ گھمنڈ میں آج آ گیا ہے یا تو بڑے درجے والوں میں سے ہے۔‘‘ پھر آدم علیہ السلام سے اس کا جوڑا اماں حواء رحمہ اللہ کو پیدافرمایا اور پھر پوری نوع انسانی کو اس اولین جوڑے سے پھیلایا۔ قرآن مجید میں یہ تصریح بایں الفاظ وارد ہے: ﴿یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنْہَا زَوْجَہَا وَ بَثَّ مِنْہُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّ نِسَآئً﴾ (النسآء: ۱) ’’اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو میں نے تم کو ایک شخص سے پیداکیا (یعنی اوّل) اس نے اس کا جوڑابنایا پھر ان دونوں سے مرد و عورت (پیدا کر کے روئے زمین پر) پھیلا دیے۔‘‘ انسانی مادہ تولید (منی) کی بوند کن کن احوال و اطوار سے بتدریج گزر کر پہلے نطفہ، پھر لوتھڑا، پھر بوٹی، پھر ہڈی اور پھر ہڈی پر گوشت چڑھ کر جنین بنتا ہے، پھر بچہ بن کر تولد ہوتا ہے
Flag Counter