Maktaba Wahhabi

55 - 242
مَفَاصِلَہٗ لَیُسَلِّمُ بَعْضُہَا عَلٰی بَعْضٍ تَقُوْلُ عَلَیْکَ السَّلَامُ تُفَارِقُنِیْ وَاُفَارِقُکَ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ)) یہ روایت ابن عراق نے تنزیہ الشریعۃ ج: ۲، ۳۷۵ میں ذکر کی ہے اور اسے دیلمی کی طرف منسوب کیا ہے۔ ’’بے شک انسان موت کی شدتوں اور بے ہوشیوں کو محسوس کرتا ہے اور اس کے جوڑ ایک دوسرے کو الوداعی سلام کہتے ہوئے گویا ہوتے ہیں کہ تجھے سلام ہو، میرے اور تیرے درمیان قیامت تک کے لیے جدائی ہو رہی ہے۔‘‘ علامہ محاسبی نے اپنی کتاب الرعایۃ میں ذکر کیا ہے: ((اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَالَ لِاِبْرَاہِیْمَ یَا خَلِیْلِیْ کَیْفَ وَجَدْتَّ الْمَوْتَ؟ قَالَ کَسُفُوْدِ الْمَحْمَی فِیْ صُوْفٍ رُطْبٍ ثُمَّ جُذِبَ قَالَ اَمَا اِنَّا قَدْہَوَّنَا عَلَیْکَ یَا اِبْرَاہِیْمُ)) ’’اللہ تعالیٰ نے جناب ابراہیم علیہ السلام سے پوچھا اے میرے خلیل تونے موت کو کیسے پایا؟ تو انہوں نے کہا: جیسے گرم سلاخ کو گیلی اون میں ڈال کر کھینچا جائے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ابراہیم ہم نے آپ پر بڑی نرمی کی ہے۔‘‘ (۳)..... جناب موسیٰ علیہ السلام کے متعلق مروی ہے جب ان کی روح اللہ تعالیٰ کی طرف گئی تو رب کائنات نے پوچھا اے موسیٰ! موت کو کیسے پایا؟ تو انہوں نے فرمایا: ((وَجَدْتُّ نَفْسِیْ کَالْعُصْفُوْرِ الْحَیِّ حِیْنَ یُلْقٰی عَلَی الْمِقْلَاۃِ لَا یَمُوْتُ فَیَسْتَرِیْحُ وَلَا یَنْجُوْ فَیَطِیْرُ)) ’’جیسے زندہ چڑیا کو گرم کڑاہی میں بھننے (روسٹ) کے لیے ڈالاجائے، نہ تو اسے موت آئے کہ جان چھوٹ جائے اورنہ اسے نجات مل سکے کہ اڑ جائے۔‘‘ ان کے بارے میں یہ بھی مروی ہے کہ: ((وَجَدْتُّ نَفْسِیْ کَشَاۃٍ تَسْلَخُ بِیَدِ الْقَصَابِ وَہِیَ حَیَّۃٌ))
Flag Counter