Maktaba Wahhabi

88 - 242
و اکناف کے کچھ حصے کاٹ لیے جائیں تو عربی میں اسے مُثِّلَثْ بِالْقَتِیْلِ کہا جاتا ہے۔‘‘ (۲).....((مُثْلَۃٌ نُکِلَ بِہٖ بِجَدْعِ الْاَنْفِ اَوْ قَطْعِ اُذُنِہٖ اَوْ غَیْرِھِمَا مِنَ الْاَعْضَائِ)) [1] (۳)..... ابو لویس یسوعی لکھتا ہے: ((مَثَّلَ یُمَثِّلُ مُثلًا وَمُثْلَۃٌ بِالرَّجُلِ))[2] ’’کسی کو قابل عبرت سزا دینا، بالقتل مثلہ کرنا، ناک، کان وغیرہ کاٹنا۔‘‘ مثلے کی ان تینوں تعریفوں سے معلوم ہوا کہ انسان کو ایذا رسانی کے لیے اس کا ناک، کان، اعضائے مخصوصہ اورجسم کے دوسرے اعضاء کاٹ لینے کا نام ’’مثلہ‘‘ ہے اور شریعت کی رو سے یہ حرام ہے، ملاحظہ فرمائیے: متعدد احادیث کے مطابق مثلہ ناجائز اور حرام ہے۔ سیّدنا عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ((عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَنَّہٗ نَھٰی عَنِ النُّھْبَۃِ وَالْمُثْلَۃِ))[3] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نبھہ (چھینا جھپٹی) اور مثلہ سے منع فرمایا ہے۔‘‘ سیّدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَحُثُّنَا عَلَی الصَّدَقَۃِ وَیَنْھَانَا عَنِ الْمُثْلَۃِ))[4] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو صدقہ کی ترغیب دیتے اور مثلہ سے روکتے تھے۔‘‘ وجہ اوّل:..... ان صحیح احادیث سے روز روشن کی طرح ثابت ہوا کہ میت کا پوسٹ مارٹم اور ڈائی سیکشن ہرگز جائز نہیں کیونکہ یہ فعل سر تا پا انسان کی توہین پر مبنی ہے جبکہ اسلام میں
Flag Counter