Maktaba Wahhabi

12 - 453
کلچر کی ہیئت وتعریف بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر جمیل جالبی رقمطراز ہیں :’’ کلچر اس کُل کانام ہے جس میں مذہب وعقائد ، علوم اور اخلاقیات ، معاملات اور معاشرت ، فنون وہنر ، رسم ورواج ، افعال ارادی اور قانون ، صرفِ اوقات اور وہ ساری عادتیں شامل ہیں جن کا انسان معاشرے کے ایک رکن کی حیثیت سے اکتساب کرتاہے اور جن کے برتنے سے معاشرے کے متضاد ومختلف افراد اور طبقوں میں اشتراک ومماثلت، وحدت اور یکجہتی پیدا ہوجاتی ہے جن کے ذریعے انسان کو وحشیانہ پن اور انسانیت میں تمیز پیدا ہوجاتی ہے ۔ کلچر میں زندگی کے مختلف مشاغل ، ہنر اور علوم وفنون کو اعلیٰ درجہ پر پہنچانا ، بری چیزوں کی اصلاح کرنا ، تنگ نظری اور تعصب کو دور کرنا ، غیرت وخوداری ، ایثار ووفاداری پیدا کرنا ، معاشرت میں حسن ولطافت ، اخلاق میں تہذیب ، عادات میں شائستگی ، لب ولہجہ میں نرمی ، اپنی چیزوں ، روایات اور تاریخ کو عزت اور قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھنا اور ان کو بلندی پر لے جانا بھی شامل ہے ‘[1] ثقافت اور مذہب : اس وقت مسلمانوں میں کافی حد تک غیر اسلامی تہوار در آنے کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ ثقافت کو مذہب سے الگ چیز سمجھا جاتاہے ۔ اس لئے سادہ لوح مسلمانوں کی اکثریت بسنت ، ویلنٹائن ڈے ، اپریل فول وغیرہ کو مذھبی نہیں بلکہ ثقافتی تہوار سمجھتی ہے ۔ اور اسی کو بنیاد بناکر ثقافتی تہواروں میں ہر وہ کام ہوتاہے جسے کوئی برے سے برا شخص بھی مذہبی عمل نہیں کہہ سکتا۔ لہٰذا عامۃ الناس اور چند نام نہاد دانشوروں کے ہاں جو مذہب اور ثقافت کے دو الگ الگ خانے ہیں ،یہی وہ بنیادی غلطی اور غلط تصور ہے کہ جب تک اس کا ازالہ نہیں ہوتا انسان کا نقطہ نظر صحیح نہیں ہوسکتا ۔ مذہب اور کلچر کا تعلق بہت گہرا ہے لیکن اس بات کا انحصار اس مذہب اور کلچر کو ماننے والوں پر ہے کہ وہ کس چیز کو ترجیح دیتے ہیں مثلا یورپ کا جدید ذہن رکھنے ولا شخص بھی مذہب کو کلچر کا عنصر سمجھتاہے ، یعنی اس کے نزدیک کلچر ایک برتر شے ہے ۔لہٰذا ان کے ہاں اگر مذہب اور کلچر میں تصادم ہو تووہ اہل مغرب مذہب کو نظر انداز کردیں گے اور کلچر کو اس پر ترجیح دیں گے ۔
Flag Counter