ملک میں اہل دین کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جو دینی شعور اور اس کی تعلیمات سے بہرہ ور بھی ہے ، دینی اقداروروایات سے وابستگی کا جذبہ بھی اس کے اندر ہے اور بے دینی وبے حیائی کے بڑھتے ہوئے سیلاب سے پریشان اور اس کا رخ موڑنے کی خواہاں بھی ہے لیکن بے عملی ، ایمانی ودینی غیرت وحمیت کے فقدان اور ہوا کے رخ پر ہی بغیر کسی مزاحمت کے ، چلتے جانے کی روش نے اتنی بڑی تعداد کوبے حیثیت بنایا ہوا ہے۔ بنابریں ضرورت عملی اقدامات کی ہے ، ایمانی غیرت وحمیت کے مظاہرے کی ہے ، ایک مضبوط تحریک برپا کرنے کی ہے اور تمام دینی جماعتوں سے وابستہ دین دار افراد کے یہ عہد کرنے کی ہے کہ وہ باراتوں میں شریک نہیں ہوں گے اور خود بھی بارات کے بغیر شادی کریں گے تاکہ مذکورہ خرافات سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں اور قوم کے سامنے دین کا ایک عملی ، سچا نمونہ پیش کریں۔ اٹھو وگرنہ حشر نہ ہوگا پھر کبھی دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا لڑکی والوں کے گھر کھانا جائز ہے یا نہیں ؟ بعض لوگ کہتے یا سمجھتے ہیں کہ باراتیوں کے لیے لڑکی والوں کے گھر کھانا کھانا ناجائز ہے ، اسی طرح لڑکی والوں کے لیے بھی جائز نہیں کہ وہ لڑکے والوں کے ساتھ آنے والے باراتیوں کی مہمان نوازی کریں ، ایسا سمجھنا صحیح نہیں ، یہ وہ غلو ہے جو ناپسندیدہ ہے۔ نکاح کی غرض سے لڑکی والوں کے گھر آئے ہوئے حضرات، کم ہوں یا زیادہ ، مہمان ہیں اور اکرام ضیف یعنی مہمان کی عزت وتکریم اور حسب طاقت وضرورت ان کی خاطر تواضع کا اہتمام نہایت ضروری اور ایمان کا تقاضا ہے، البتہ اپنی طاقت سے بڑھ کر محض دکھلاوے کے لیے فضول خرچی کی حد تک اہتمام ناجائز ہے جیسے مثال کے طور پر بارات کسی دوسرے شہر سے آئی ہے اور پھر اسے واپس بھی اسی شہر میں جانا ہے تو ظاہر بات ہے کئی گھنٹوں کے سفر کے بعد تقریب نکاح کے بعد خالی پیٹ رہنا اور پھر اسی طرح رخصتی لے کر بغیر کچھ کھائے پیئے دوبارہ عازم سفر ہوجانا ، ناممکن ہے ، ایسا نہ ہوسکتا ہے اور نہ کیا ہی جاسکتاہے۔ اس لیے مہمانوں کی ضیافت ناگزیر ہے اور اس قسم کی صورتوں میں لڑکی والوں کی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |