ممنوع اور حرام ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہےکہ: "مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ "[1] ’’جس نے کسی قوم سے مشابہت کی تو وہ ان میں سے ہے‘‘ 2-اس تہوار کو مناناحیا کے منافی ہےاور اس تہوار کی بنیادین ہی نہ صرف مسلمان بلکہ انسان کی فطری ، اخلاقی اور مثبت شرم وحیا جو کہ تقوی کے لباس کا اہم حصہ ہےیہ بے ہودہ تہواراس صفت سے انسان کوعسری کردیتا ہے اور یہ ایمان کے لیے بھی خطرہ ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "الْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ " [2] ’’حیا ایمان کا حصہ ہے‘‘ بہرحال انسان کو برائیوں، منکرات، بے حیائی اور اخلاق رذیلہ سے روکنے والی رکاوٹ اور حد فاصل ، مضبوط آہنی دیوار ،صفتِ حیا ہی ہے ۔ جس کے کھو جانےکے بعد انسان سیئات و منکرات بالخصوص اخلاقی برائیوں کا مرتکب ہوجاتا ہے ، جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے: "إِذَا لَمْ تَسْتَحْي فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ " [3] ’’جب تم میں حیا نہ رہے توپھر جو چاہو کرو‘‘ 3- اس تہوار کیتیسری قباحت یہ ہے کہ جہاں ایک طرف اس کے منانے سے فحاشی و عریانی ، جنسی آزاوارگی کا خود ایک مظہر ہےتو دوسری طرف یہ قبیح و مذموم صفت زنا جیسے گھناؤنے فعل کی طرف لے جانے کا ایک بہت بڑا سبب بھی ہے قرآن کریم میں اللہ رب العالمین کا فرمان ہے : "وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ " (الانعام :151) ’’اور یہ کہ بے حیائی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ، خواہ یہ کھلی ہوں یا چھپی ہوں‘‘ اور اسی طرح وہ لوگ جو ایک طرف اس تہوار کو اگرچہ نہیں بھی مناتے ہوں مگر وہ اس کی ترویج و انتشار کا معاشرے میں بالخصوص اگر ایمان والوں میں فحاشی کا سبب بن رہے ہوں اور وہ اس کو پسند بھی کرتے ہیںتو ایسے لوگوں کے لیے نہ صرف آخرت بلکہ دنیا میں بھی عذاب ہے جیساکہ سورۃ النور کی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |