انحراف نہ ہو جب کہ ہمارے ہاں اس کے برعکس ولیمہ بھی اس طرح کیا جاتا ہے کہ وہ بھی شادی بیاہ کی دیگر رسموں کی طرح بہت سی خرابیوں کا مجموعہ بن کر رہ گیا ہے مثلاً : (1) ولیمے میں بارات سے بھی زیادہ ہجوم اکٹھا کیا جاتاہے ۔ (2) حسبِ استطاعت زیادہ سے زیادہ انواع واقسام کے کھانوں کا اہتمام کر لیا جاتاہے۔ (3) اپنی امارت اور شان وشوکت کا اظہار کیا جاتاہے ۔ (4) غرباء کی شرکت کو ناپسندیدہ اور اپنے مقام ومرتبہ کے خلاف سمجھا جاتاہے۔ (5) جس کے پاس وسائل نہ ہوں یا بہت کم ہوں وہ بھی قرض لے کر اپنی استطاعت سے بڑھ کر ولیمہ کرتاہے۔ (6) ولیمے میں بھی بے پردگی کا طوفان آیاہوتا ہے اور اس پر مزید یہ کہ مووی فلم کے ذریعے سے مردوں کے علاوہ تمام خواتین کی حرکات کو بھی محفوظ کیا جاتاہے اور دونوں خاندانوں میں اس کو ذوق وشوق سے دیکھا جاتاہے۔ ولیمے کے بارے میں اسلامی ہدایات حالانکہ اسلامی ہدایات کی رو سے مذکورہ سب باتیں غلط ہیں اس لیے دعوتِ ولیمہ میں بھی اصلاح کی اور اپنے رویوں میں تبدیلی کی شدید ضرورت ہے۔ اسلامی تعلیمات میں ہمیں اس کی بابت جو ہدایات ملتی ہیں ان سے حسب ذیل چیزوں کا اثبات ہوتاہے۔ (1) اسراف اور فضول خرچی سے بچا جائے ، سادہ اور مختصر ولیمہ ہو، سارے خاندان اور دوست احباب کو اکٹھا کرنا ضروری نہیں ہے۔ عہد نبوی میں صحابۂ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین اپنے بیٹوں،بیٹیوں کی شادیاں کرتے تھے لیکن دعوتِ ولیمہ وغیرہ میں کسی بڑے اجتماع کا کوئی ثبوت نہیں ملتا حتی کہ صحابہ کرام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خصوصی قربت کا تعلق رکھتے تھے خود اپنی شادی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک کو مدعو نہیں کیا کرتے تھے۔ جیسےسیدنا عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کی شادی ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لباس پر زردی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |