Maktaba Wahhabi

199 - 453
علم میں نہیں لیکن ہمارے ہاں بھی والدین اور بچوں کی کم وبیش یہی صورتحال ہے ، بچوں کو کمپیوٹر ، موبائل گیم یا انٹرنیٹ سے فرصت نہیں ، ماں کو ڈراموں سے اور باپ کو اپنی جاب یا پھر موبائل اور انٹرنیٹ کے دوستوں سے۔بچوں کی صحیح تربیت، رشتے داروں سے صلہ رحمی کا معاملہ اور میاں بیوی کے حقوق کی ادائیگی کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے جس سے ہمارا معاشرہ بڑی تیزی کے ساتھ اسلامی روایات اور دینداری سے دور ہوتا جارہا ہے، رشتہ داریاں اور خاندانی نظام ختم ہوتا جارہا ہے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا‘‘[1]، بزرگوں کا ادب مٹ چکا ہے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: اس شخص کا ہم سے کوئی تعلق نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا ادب نہ کرے‘‘[2]۔ (5) جسمانی اور نفسیاتی صحت پر اثرات ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن (WHO) نے بالکل واضح طور پر یہ بات کہی ہے کہ WiFi ، موبائل ، لیپ ٹاپ ، آئی پیڈ کا زیادہ استعمال صحت کے لئے انتہائی خطرہ کا باعث ہے اور اس سے کینسر ، دماغی ٹیومر، Autism (ایک قسم کا دماغی مرض)، شوگر، دائمی تھکاوٹ، تیز بخاراور ڈپریشن جیسی خطرناک بیماریوں کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 1980ء سے جب ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہوا ہے اس وقت سے لے کر آج تک کروڑوں افراد کی صحت ان اشیاء سے متاثر ہوئی ہے اور بیماریوں کا پھیلاؤ بہت تیزی سے بڑھا ہے، یہ یقینا محض ایک اتفاق نہیں ہے کہ آج شوگر کے مریضوں کی تعداد بائیس کروڑ سے زیادہ ہے اور جو کہ ایک اندازہ کے مطابق 2030 تک چالیس کروڑ سے بڑھ جائے گی، پوری دنیا میں بیس کروڑ سے زائد افراد فوڈ الرجی کا شکار ہیں ، یہ تعداد گزشتہ بیس سالوں میں 6000%فیصد بڑھی ہے۔ دنیا میں 80 فیصد لوگ بے خوابی یا نیند کی کمی کا شکار ہیں، صرف امریکا میں تقریبا ایک کروڑ افراد ADHD (Attention Deficit Hypersensitivity Disorder) کے
Flag Counter