فیس بک : آج کل سوشل نیٹ ورکنگ کا چلن فروغ پا رہا ہے ۔ جیسے فیس بک، ٹوئیٹر اور گوگل پلس ، یوٹیوب اوریاہووغیرہ ۔جس میں سب سے زیادہ فیس بک کا استعمال ہو رہا ہے۔ فیس بک ایک امریکی نوجوان طالب علم’ مارک زکر برگ‘ اور اس کے ساتھیوں نے ہارڈورڈیونیورسٹی میں اپنے دوستوں کے لیے قائم کیا تھا مگر چند دن ہی میں اس کو پورے برطانیہ میں مقبولیت حاصل ہو گئی اور2005 تک یہ پوری دنیا میں پھیل گیا ۔اس وقت 845 ملین سے زائد افراد اس کو استعمال کرتے ہیں ۔ عموما فیس بک کا استعمال لڑکے لڑکیوں کو نشے کی لت کی طرح لگ جاتا ہے اور اس میں نئی نئی دوستیاں صنفِ مخالف سے ہوتی ہیں اور پھر معاملات پیار،شادی اور زنا تک پہنچ جاتے ہیں ۔فیس بک کی وجہ سے غیر مذہب میں شادی اور طلاق کے رجحان میں زبردست اضافہ ہوا ہے ۔ فیس بک کی دنیا میں آپ اپنی بات کا اظہار اور ابلاغ ، لکھ کر اور زبانی طور پر chatting دونوں طرح کر سکتے ہیں اور ابلاغ کے ان ذرائع میں لوگوں کیلئے فائدہ و نقصان دونوں کا امکان ہے۔ مگر انکے علاوہ اور بہت سے پہلوؤں سے یہ ویب سائٹ اسی طرح کی دیگر ویب سائٹس سے درج ذیل وجوہات کی بنا پر امتیازی حیثیت رکھتی ہے : فیس بک استعمال کرنے والوں کی ذاتی معلومات تک رسائی ہونا اور وہ بھی اس طریقے سے کہ معمولی جان پہچان رکھنے والے دو افراد بلکہ اجنبی بھی بغیر باہمی گفتگو کیے اور ایک دوسرے سے ملے بغیر، پوری تفصیل کے ساتھ ایک دوسرے کی ذاتی دلچسپیاں ، ذاتی تصاویر ، تعلیم ، خاندان ، ذریعہ معاش ، معاشی حالت، دوست واحباب، پسند، ناپسند، ماضی اور حال کی سرگرمیوں اور ماحول ، عالمی و مقامی خبروں پر اس کے تبصرے اور آرا عموماً بغیر اس سے دریافت کیے معلوم کر سکتا ہے۔ عالمی سیاست میں بھی فیس بک کا نام کوئی اجنبی نہیں ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں سیاستدان ،کھلاڑی،فنکار اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے اس کا استعمال کرتےہیں۔ بہت سی اہم شخصیات اپنے نظریات کے فروغ، مداحوں سے رابطے کے لیے فیس بک کا سہارا لیے ہوئے ہیں۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |