بڑھنے کی کوشش کی جبکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُـقَدِّمُوْا بَيْنَ يَدَيِ اللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوا اللہَ۰ۭ اِنَّ اللہَ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ}[الحجرات: 1] ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرتے رہو (کیونکہ) وہ (سب کچھ) سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔‘‘ تمام آراء کو کتاب وسنت پر پیش کیا جائے گا جوان کے موافق ہوگی لے لیا جائے گا جو مخالف ہوگی اسے رد کردیا جائے گا ۔ امام ابو الزناد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : " إن السنن لا تخاصم ، ولا ينبغي لها أن تتبع بالرأي والتفكير ، ولو فعل الناس ذلك لم يمض يوم إلا انتقلوا من دين إلى دين ، ولكنه ينبغي للسنن أن تلزم ويتمسك بها على ما وافق الرأي أو خالفه".[1] شرعی ثوابت وسنتوں سے متعلق تنقید وتردید کی کوئی گنجائش نہیں ۔اور یہ کسی طرح بھی روا نہیں کہ رائے محض اور پراگندہ فکر سے ان کی بیخ کنی کی جائے، اگر لوگوں کو اس کی آزادی دے دی گئی تو ایک دن بھی ایسا نہیں گزرے گا کہ لوگ ایک دین سے دوسرے دین میں منتقل ہوجائیں گے ، مگر شرعی سنن کے حوالے سے ضروری یہ ہے کہ ان کی پیروی کی جائے اور ان پر عمل کیا جائے چاہے وہ رائے کے موافق ہوں یا مخالف ‘‘۔ اس لئے اسلام میں اظہار رائے کو کتاب وسنت اوراجماع امت کے ماتحت کیا گیا ہے کوئی بھی انسان اپنی رائے کا اظہار کرتے وقت کسی مصلحت کو بنیاد بنا کر ایسے نتائج لاتا ہے جو کتاب وسنت کے خلاف ہوں تو گویا اس نے شریعت اسلامی سے ناگواری کا اظہار کیا اور اسے خوش دلی سے قبول نہیں کیا ۔[2] اس لئے اہل علم نے یہ قواعد وضع کئے ہیں کہ : ( لا اجتهاد في موارد النص )[3] نصِ شرعی کی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |