ہیں(نعوذ باللہ ) اور اللہ کے یہاں فرشتوں سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔تالمود یہ بھی کہتی ہےکہ کسی یہودی کو تکلیف دینا اللہ کی عزت کو تکلیف دینا ہے۔اور یہودی تمام لوگوں اور ان کے اموال پر غاصب ہوسکتے ہیں،اور جو اس طرح کسی کے مال پر مسلط ہوجائے اسے ملامت نہیں کیا جائے گا۔(اعاذنا اللہ منھم) جس مذہب کی تعلیمات اس قدر ظلم و استحصال پر مشتمل ہو،وہ بھلا کیسے عالمگیر طور پر عادلانہ نظام وراثت پیش کرسکتا ہے!! مولانا صلاح الدین حیدر لکھوی صاحب بھی اپنی کتاب ’’ اسلام کا قانون وراثت ‘‘میں یہودیت کے غیر عادلانہ نظام وراثت کا ذکر کرتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہودیت کے مطابق صرف بیٹا وارث بن سکتا ہےاور اس میں بھی ناانصافی یہ ہے کہ بڑے بیٹے کو دگنا ملے گا۔یہودیت ولد الزنیٰ کو تووارث بناتی ہے،لیکن ماں ،بیوی یا بیٹی کو وارث نہیں بناتی [1]۔ عیسائیت اور وراثت عیسائیت شریعت موسوی ہی پر مشتمل ہے۔جیساکہ بائبل میں عیسیٰ علیہ السلام کا قول موجود ہے ۔ ’’یہ نہ سمجھو کہ مَیں تَورَیت یا نبِیوں کی کِتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہُوں۔ منسُوخ کرنے نہیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہُوں۔ کیونکہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب تک آسمان اور زمِین ٹل نہ جائیں ایک نُقطہ یا ایک شوشہ تَورَیت سے ہرگِز نہ ٹلے گا جب تک سب کُچھ پُورا نہ ہو جائے۔ ‘‘[2] یہاں واضح طور پر بائبل کا بیان ہے کہ عیسی علیہ السلام توریت کو منسوخ کرنے نہیں آئے۔لہذابائبل کے گزشتہ حوالے[3] کا اطلاق عیسائیت کے لئے بھی ہوگا۔ ورنہ عہدنامہ جدید میں وراثت کے حوالے سے کوئی تفصیل موجود نہیں۔ لہذاعہد نامہ عتیق کی رو سے یہودیت کی طرح یہ بھی عادلانہ نظام وراثت سے محروم ہے۔ساتھ ہی ان دونوں مذاہب میں یہ بھی نقص موجود ہےکہ ان میں مفصل نظام وراثت موجود نہیں۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |