Maktaba Wahhabi

320 - 453
سے نہیں ۔ بلکہ اس چیز سے ملی جو ان کے دل میں جاگزیں تھی۔ پھر فرمایا: ان کے دل میں اللہ کی محبت تھی اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق کیلئے نصحیت اور اچھی رہنمائی کا جذبہ تھا۔ ‘‘[1] فضیل بن عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ مومن پردہ پوشی کرتا ہے اور خیرخواہی اور نصیحت کرتا ہے ۔ جبکہ فاجر پردہ دری ،مذمت اور بے حرمتی کرتاہے ۔[2] چھٹا اصول :رائے کسی طرح بھی بری تشہیر، لعن وطعن ، بہتان اور گمراہی پر مبنی نہ ہو اسلام کسی طرح بھی اظہار رائے میں کسی کی بری تشہیر ، طعن ، کسی کو گالی گلوچ ، کسی پر بہتان درازی اور کسی کو گمراہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا ، کہ آزادئ رائے کو بنیاد بنا کر اس طرح کے کام انجام دئے جائیں ۔ جبکہ ہمارے معاشرے میں جس رائے میں مذکورہ بالا معاملات نہ پائے جائیں اسے مؤثر ہی نہیں سمجھا جاتا۔نام نہاد مناظرات سے لیکر ٹی وی کی اسکرین پر نمایاں ٹاک شو کےسیٹ (Set )پر براجماں اصحاب تک میں غالب اکثریت اس شرعی اصول کو پامال کرجاتی ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " لَيْسَ الْمُؤْمِنُ بِالطَّعَّانِ وَلا اللَّعَّانِ وَلا الْفَاحِشِ وَلا الْبَذِيءِ "[3] ’’ مومن نہ تو طعن کرنے والا ہوتا ہے نہ لعن کرنے والا نہ فحش گوئی کرنے والا ہوتا ہے ۔ نہ زبان درازی کرنے والا‘‘۔ کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اظہار رائے کے نام پر فساد فی الارض کا مرتکب ٹھہرے ۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : {وَقُلْ لِّعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْزَغُ بَيْنَهُمْ إِنَّ الشَّيْطَانَ كَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوًّا مُبِينًا} [الإسراء: 53]
Flag Counter