جیسا کہ قوانین بین الاقوام اس کے شاہد ہیں ۔ یورپی کنونشن کا چارٹر (مجریہ 1950، روم) آزادی اظہار رائے کی روک کو قانونی حیثیت بھی عطا کرتاہے۔ جس کی رو سے ’’ آزادیٔ خیالات کے ان حقوق پر معاشرے میں موجود قوانین کے دائرہ کار کے اندر ہی عمل کرنا ہوگا، تاکہ یہ آزادیاں کسی دوسرے فرد یاکمیونٹی کے تحفظ ، امن وامان او ردیگر افراد یا کمیونٹی کے حقوق اور آزادیوں کو سلب کرنے کا ذریعہ نہ بنیں۔ ‘‘ مزید برآں اسی چارٹر کے سیکشن 1، آرٹیکل 10 کی شق اول ودوم میں یہ بھی درج ہے کہ ’’آزادیٔ اظہار کے حوالے سے ملکی قوانین پامال نہیں کئے جائیں گے، تاکہ جمہوری روایات علاقائی سلامتی، قومی مفادات، دوسروں کے حقوق کی پاسداری اور باہمی اعتماد کو نقصان نہ پہنچے۔‘‘ ’’آزادی اظہار کا یہ تصور فرض شناسی اور ذمہ دارانہ رویے سے مشروط ہے۔‘‘ ’’آزادیٔ اظہار کا حق نہایت حزم واحتیاط او رذمہ داری کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہئے، اس کے ذریعے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ملک میں معاشرے کی اخلاقی اقدار، دوسروں کی عزتِ نفس، اور ان کے بنیادی حقوق کو گزندپہنچائے۔ ‘‘ آزادیٔ اظہار کا یہ حق 'انٹرنیشنل کنونشن آن سول اینڈ پولیٹکل رائٹس ' ICCPRکے ذریعے بھی محدود کردیا گیا ہے۔[1] ہیومن رائٹس کمیشن کے ایک مشہور کیس Faurisson VS Franceکا عدالتی فیصلہ ملاحظہ ہو: ’’ایسے بیانات پرجو یہودیت دشمن جذبات کو ابھاریں یا انہیں تقویت دیں، پابندیوں کی اجازت ہوگی، تاکہ یہودی آبادیوں کے مذہبی منافرت سے تحفظ کے حق کو بالادست بنایا جاسکے۔‘‘ ہولوکاسٹ پر لب کشائی کرنا بہت سے ممالک میں قابل سزا جرم ہے ۔ حتیٰ کہ بعض یورپی ممالک میں ہولو کاسٹ کے انکار پر 20 سال قید کی سزا مقرر ہے ۔ سابق الذکر ان دونوں نظریات کو بعین ِعدل دیکھا جائے تو یہ افراط وتفریط پر مبنی ہیں ۔ کسی مہذّب |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |