کھانے پینے کے آداب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اگر آپ اکٹھے بیٹھ کر کھائیں، تو کسی شخص کو نہ چاہئے کہ وہ دو دو چھوہارے اکٹھے کھائے جب تک اپنے ساتھیوں سے اجازت نہ لے لے‘‘ مجھے جلسوں اور کانفرنسوں میں جانے کا اتفاق ہوتا ہے، یہ دیکھ کر دُکھ ہوتا ہے کہ چند علماء اس تہذیب اور شائستگی سے یکسر تہی دامن ہیں، جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سکھائی تھی، بڑے بڑے مولویوں کو دیکھا ہے کہ دسترخوان پر بیٹھے ہوں اور ملازم ڈونگے میں سالن لائے تو تمام سالن اپنی قاب میں نہایت چابکدستی سے اُلٹ دیتے ہیں، دن دہاڑے سب ساتھیوں کے سامنے، علی الرغم اور سمجھتے ہیں کہ دین سے آداب کا کوئی تعلق نہیں ہے اور دین محض تسبیح آرائی ہی کا نام ہے، وہ نہیں سمجھتے کہ ان آداب کو نظرانداز کرنا صریحاً بے دینی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کل مما یلیک‘‘[1]یعنی ’’کھانےمیں سے وہ کھاؤ جو تمہارے قریب ہے۔‘‘ بعض لوگ دوسروں کے سامنے ہاتھ بڑھا کر جھپٹ لیتے ہیں۔ یہ نفس پر حرص و طمع کے غلبے کی دلیل ہے۔ بعض جاہل صوفیوں کو دیکھا کہ دسترخوان پر چند لقمے کھاکر پیچھے ہٹ بیٹھتے ہیں اور انہیں یہ زعم ہوتا ہے کہ یہ پارسائی کا تقاضا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب دسترخوان بچھا دیا جائے تو کسی آدمی کے لئے جائز نہیں کہ دسترخوان اٹھانے سے پہلے ہی اٹھ کھڑا ہو اور نہ کسی کو اپنا ہاتھ کھینچنا چاہئے اگرچہ وہ سیر ہوگیا ہو۔‘‘ اور اس کی علت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتائی کہ ’’فان الرجل بخجل جلیسہ‘‘ [2] یعنی’’ اس بات سے اس کےہمنشین کو خجالت ہوگی۔‘‘ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |