کوتاہیوں کا کفارہ بن جائے جبکہ سنن اربعہ میں یہ واقعہ بھی موجودہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بازار تشریف لے گئے اور ایک جگہ ایک شخص کے پاس رک گئے ، وہ کوئی چیز ڈھیر کی صورت میں فروخت کر رہا تھا ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈھیر میں اپنا مبارک ہاتھ ڈالا اور باہرکھینچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھ پر تری لگ گئی یعنی وہ شخص اس چیز کو اندر سے گیلا اور باہر سے خشک کرکے فروخت کر رہا تھا ، اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر اس شخص کی سخت سرزنش کی۔ عہد رسالت میں بازار کی اس قدر نگرانی، یہی وجہ تھی کہ اس دور میں بازار کا ماحول انتہائی ایماندارانہ بنتا چلا گیا، ایک مثال ملاحظہ ہو : حبان بن منقذ بن عمرو نامی ایک تاجر کسی غزوہ میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک ہوا،دوران قتال اسے سر میں چوٹ آئی جس سے اس کے دماغ اور زبان پر بڑا اثر پڑا ، واپسی پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی کیفیت بتائی اور تجارت میں خدع کے خدشہ کا اظہار کیا صحیح مسلم میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک اصول سمجھایا کہ تم جب بھی خرید و فروخت کرو تو یہ جملہ کہہ دیا کرو کہ ’’ولا خلابۃ‘‘ یعنی میرے ساتھ دھوکہ نہیں ہونا چاہئے ( اس لئے کہ میں معذور ہوں ) یعنی یہ لفظ بازار میں اس کیلئے دھوکہ و فریب سے حفاظت کی علامت بن گیا ۔ سبحان اللہ ! عہد رسالت کے بازار کا ماحول کس قدر صافی و پاکیزہ تھا ۔ یہ پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت کا اثر تھا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بازار جاکر باقاعدہ خریدو فروخت کے متعلق وارد ا حادیث پر بازار ہی میںعمل کرتے تھے اور ان احادیث کا تعارف کراتے تھے۔ دو واقعات پیشِ خدمت ہیں ۔ صحیح مسلم میں وارد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں کوئی چیز خرید کرکے وہیں پڑے پڑے اس چیز کو آگے فروخت کرنے سے منع اور اس چیز کو اٹھا کر اس کی جگہ منتقل کرنے کا حکم وارد ہے ، سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس حدیث پر کس طرح عمل پیرا ہوتے ؟ان کے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |