Maktaba Wahhabi

53 - 453
سببِ فضیلت﴿ وَّ بِمَا اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِہِمْ﴾ یعنی معاشی و مالی کفالت کی ذمے داری، کے بھی خلاف ہے اور اس کے شیوۂ مردانگی کے بھی منافی۔ بہرحال جس حیثیت سے بھی اس رسم کو دیکھا جائے، اس کی شناعت و قباحت واضح ہوجاتی ہے۔ شادی بیاہ کی فضولیات اور رسومات پر ایک اخباری فیچر بارات اور جہیز کے علاوہ شادی کے رسوم ورواج میں جن فضولیات کا اہتمام ہوتا ہے، ان کی تفصیل کافی لمبی ہے اور نہایت ہوش ربا بھی۔چند سال قبل روزنامہ’’جنگ‘‘ کے ایک فیچر نگار نے ان تفصیلات پر مبنی ایک مفصل فیچر لکھا تھا جو اخبار مذکور کے سنڈے میگزین (۲۰۰۳ء) میں شائع ہوا تھا ، جو بقول ایک شاعر کے خوش تر آں باشد کہ سرِّ دلبراں گفتہ آید در حدیث دیگراں کا مصداق ہے ۔ یہ فیچر راقم کی کتاب ’’مسنون نکاح‘‘ مطبوعہ دارالسلام میں درج ہے ۔ قارئین اس کتاب میں ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔ شادی بیاہوں میں اختیار کیے جانے والے طور اطوار احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں مذکورہ رسومات کے ارتکاب، ان میں شرکت اور ان سے تعاون میں بڑے بڑے دین دار حضرات بھی کوئی تأمل نہیں کرتے۔ ایسے مداہنت پسند حضرات کے لیے چند احادیث مختصر مختصر تبصرے کے ساتھ پیش ہیں تاکہ ان کی روشنی میں اپنے طرزِ عمل کا جائزہ لیا جا سکے۔ رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ، فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ، فَاِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ وَذٰلِكَ اَضْعَفُ الإِیْمَانِ"[1]
Flag Counter