[اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰۗىِٕكَ كَانَ عَنْہُ مَسْــــُٔــوْلًا][الاسراء:36] ’’ اور کان آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک کی پوچھ گچھ کی جانے والی ہے۔‘‘ اوراسی بے حیائی کی وجہ سے نمازیں بے اثر ہوتی جا رہی ہیں۔جب کہ نماز تو بے حیائی سے روکتی ہے جیسا کہ ارشادِ ربانی ہے ۔ [ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰى عَنِ الْفَحْشَاۗءِ وَالْمُنْكَرِ][العنکبوت: 45] ’’یقینا نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے ۔‘‘ اس ایجاد کا منفی پہلو یہ ہے اس کے ذریعے اسلام مخالف قوتیں ہماری تہذیب و ثقافت کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔ تہذیب و ثقافت کی شکست پوری قوم کو تباہ و برباد کر دیتی ہے۔ انٹرنیٹ کوبد قسمتی سے ہم لوگ بنا کسی روک ٹوک کے اپناتے جا رہے ہیں جس کی سخت وعید ہے جیسا کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں۔ [وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّشْتَرِيْ لَہْوَالْحَدِيْثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيْلِ اللہِ بِغَيْرِ عِلْمٍ۰ۤۖ وَّيَتَّخِذَہَا ہُزُوًا۰ۭ اُولٰۗىِٕكَ لَہُمْ عَذَابٌ مُّہِيْنٌ][لقمان:6] ’’اور کوئی انسان ایسا بھی ہے جو اللہ تعالی سے غافل کرنے والی باتیں خریدتا ہے تاکہ اللہ کی راہ سے بے سمجھے بوجھے (دوسروں کو) گمراہ کرے اور اس راہ کی ہنسی اڑائے ،ایسے ہی لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے ۔‘‘ آج زیادہ تر انٹرنیٹ کا استعمال فحش و بے حیائی و اخلاقی بگاڑ کی طرف دعوت، مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور غلط معلومات کو پھیلانے میں ہو رہا ہے۔اگر بے حیائی و فحش فلموں اور ویڈیوز کی بات کی جائے تو اس کو دیکھنا ،سننا اور پسند کرنا بھی حرام ہے ۔قرآن کریم میں بے حیائی کی باتوں کو پھیلانے والوں کے لیے دردناک عذاب کی خبر سنائی گئی ہے ۔ارشادِ ربانی ہے : [اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَۃُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَہُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۰ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَۃِ۰ۭ وَاللہُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ] [النور:19] ’’جو لوگ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ مومنوں میں بے حیائی پھیلے ،ان کو دنیا اور آخرت میں |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |