بغاوت کا اعلاج تقویٰ کی آبیاری ایسا خوف کہ دل و دماغ میں راسخ ہو کہ ایک دن اپنی زندگی کے ہر لمحے کا بارگاہ الٰہی میں جوابدہ ہونا ہے اچھا برا جو عمل ہوگا ویسا بدلہ پانا ہے اس تقویٰ کا فائدہ یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد شامل حال ہو جائے گی۔اللہ ابلیس کے مقابلہ میں برھان عطا کر دے گا جو بصیرت کو کھول دے گا۔ ترجمہ:یقینا جو لوگ خدا ترس ہیں جب ان کو کوئی خطرہ شیطان کی طرف سے آجاتا ہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں ، سو یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ (الاعراف 201:) دین الٰہی کی معرفت کا حصول جس طرح کلمہ پڑھ کر انسان دین میں داخل ہوتا ہے، اس طرح کچھ اقوال و افعال ایسے ہیں جس کے کرنے سے غیر شعوری طور پر اسلام کی حدوں کو توڑ کر اپنے ایمان واسلام سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ لوگ فوج در فوج دین اللہ میں داخل ہوئے تھے اور عنقریب فوج در فوج نکل جائیں گے۔‘‘[1] ضرورت اس اَمر کی ہے کہ دین الٰہی کی معرفت حاصل کی جائے ان امور کو بھی جانا جائے جن پر اسلام کا دارو مدار ہے اور ان کو بھی جن سے اسلام سے خروج ہو جائے ۔ کلمہ طیبہ کے تقاضوں کو جانا جائے قرآن و حدیث کی مدد سے فرقان کا حصول کیا جائے تاکہ حق و باطل کی اس کشمکش میں سینے میں موجود چھوٹی سی اسکرین قرآن و سنت کی مدد سے ان کا مقابلہ کرے جس کی جدت کا کوئی مقابلہ نہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ: اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تم کو ایک فیصلہ کی چیز دے گا اور تم سے تمہارے گناہ دور کر دے گا اور تم کو بخش دے گا اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔ (الانفال 29) |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |