کے لئے (گناہوں کو) آراستہ کر دکھاؤں گا اور سب کو بہکاؤں گا۔‘‘ (الحجر:39) ’’لاغوینھم‘‘ اغوا عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب راہ راست سے بھٹکانا گمراہ کرنا۔ شیطان نے اللہ تعالیٰ کو چیلنج دے کر کہا تھا کہ میں انہیں اغوا (گمراہ کرونگا)کروں گا۔ نسلِ انسانی کے آغاز سے ہی شیطان اس مشن میں سرگرم عمل ہے ہمارے والدین کی پیدائش کے بعد سے ہی اس کے حربے عام ہیں ۔سیدنا آدم و حواعلیہما السلام بھی اس حربہ کا شکار ہوئے تھے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ: تو شیطان دونوں کو بہکانے لگا تا کہ ان کے ستر کی چیزیں جو ان سے پوشیدہ تھیں کھول دے اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لئے منع کیا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ یا ہمیشہ جیتے نہ رہو۔ (الاعراف:20) ابتداء سے ہی نافرمانی اور بے حیائی کو فروغ دینا اس کا مقصد ہے۔تا کہ انسانوں کی عقلیں سلب کرلے اور ان کو ذہنی طور پر اغواء کر لے اس طور پر کہ انہیں نہ اللہ کی نافرمانی کا خوف رہے نہ ہی حیا ان کا جز ہو۔ عورت کا فتنہ پھر اس اغواکاری میں اس کی آلہ کار ہیں جس کے بارے میں یہ حدیث ہماری راہنمائی کرتی ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے ہونگے جن کے چہرے تو انسانوں جیسے ہونگے لیکن دل شیطان کے ہونگے ۔‘‘[1] اور ان ہی شیطان دل والوں نے جن کا سرپرست ابلیس ہے ابتداء سے ہی بیرونی محاذوں کے ساتھ ساتھ جسمانی ، روحانی اور ایمان کو مفلوج کرنے کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کے لئے جہتوں اور طبقات میں اپنا ’’ ابلیسی جال ‘‘ بچھا رکھا ہے اور اس جال کا سب سے بڑا نیٹ ورک جس فتنہ کو ظہور دیتا ہے وہ ’’عورت کا فتنہ ‘‘ہے۔ جس کا اشارہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے بھی ہمیں ملتا ہے۔ فرمایا: |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |