Maktaba Wahhabi

114 - 453
’’السلام التعری من الآفات الظاھرۃ والباطنۃ‘‘ یعنی’’ ظاہری اور باطنی آفتوں سے محفوظ رہنا۔‘‘ پس جب ہم کسی کو السلام علیکم کہتے ہیں، تو اسکا معنیٰ ہوتا ہےکہ جسمانی، ذہنی او روحانی طور پر عافیت میں رہو۔ میں جذبات سے ہٹ کر خالص لغوی اور معنوی اعتبار سے کہتا ہوں کہ دنیا کی کسی قوم کے آداب بجالانے کا طریقہ مسلمانوں کے سلام کا لگّا نہیں کھاتا۔ جوالسلام علیکم کے مفہوم میں وسعت اور جامعیت ہے وہ (Good Morning) یا (Good Evening) میں کہاں؟ مصافحہ اسلام نے محبت کے اظہار کے لئے سلام کے علاوہ مصافحہ رکھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ما من مسلمین یلتقیان فیتصافحان الا غفر لھما قبل ان یتفرقا‘‘[1] ’’اگر دو مسلمان آپس میں ملتے ہوئے اخوتِ دینی کی بنا پر مصافحہ کریں تو وہ جدا ہونے سے پہلے بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘ معانقہ جب کوئی شخص مدّت کے بعد ملے یا لمبے سفر سے لوٹے، تو اس کے ساتھ اظہارِ محبت کے لئے معانقہ یعنی آپس میں گلے ملنا ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف فرماتھے، انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کرتا اتارا ہوا تھا، آپ اسی حالت میں اُٹھ کھڑے ہوئے اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو گلے لگالیا اور انہیں چوما۔ اسی طرح سیدنا جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ حبشہ سے واپس آئے اور آپ سے ملے تو حدیث میں آتا ہےـ: ’’فالتزمہٗ و قبّل بین عینیہ‘‘[2]
Flag Counter