’’ نظر سے انسان کے دل میں حرکت پیدا ہوتی ہے اب اگر اسے دور کر دیا تواس کے بعد کی شرم و ندامت سے آرام پاگیا لیکن اس سے اگر چھٹکارا حاصل نہ کیا تو پھر یہی چیز وسوسہ کی شکل اختیار کر لیتی ہے جس کا دفاع کرنا پہلے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے پھر اگر اسے دور کر دیا تو فبہا ورنہ آگے بڑھ کر یہی وسوسہ شہوت کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔اگر اب بھی اس کا علاج کرلیا تو قدرے غنیمت ورنہ یہی بدکاری کے ارادے میں تبدیل ہوجاتا ہے جس کا دور کرنا پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہوجاتا ہے اب اگر اس ارادے کو ختم کر دیا تو بہت خوب ورنہ یہ ارادہ عزم یا ارادہ جازمہ بن جاتا ہے جس کا دور کرنا مشکل ترین ہوتا ہے بلکہ انسان اسے عملی جامہ پہنا دیتا ہے۔‘‘[1] (4)حلال رزق کی روک تھام ایمان کی بربادی یہ اس طرز پر کیا جاتا ہے کہ والدین کے لئے باہر کی دنیا میں ان کے بیمار دلوں کی سروریت کے لئے بہت سی چیزیں رکھ دی گئی ہیں ۔ پارک، بازار ، پارٹیز ، سوشل نیٹ ورک اور کچھ نہیں تو ونڈو شاپنگ یعنی دین و دنیا کی ہر ذمہ داری سے بالا تر ہو کر باہر ان سے فتنہ برپا کرایا جاتا ہے جس کی بنا پر والدین اولاد کی تربیت سے لے کر ہر قسم کی ذمہ داری سے بریٔ الذمہ ہیں اس میں جو جدید حربہ استعمال کیا جا رہا ہے وہ یہ کہ عورتوں کی باہر مشغولیت کے باعث کھانے پینے کی اشیاء کو بازار وں میں متعارف کرایا گیا۔ کسب حلال کے ساتھ طیب اشیاءِ غذا سے مسلمانوں کو محروم کرنا۔ کیمیائی، حیاتیاتی اور جراثیمی غذائیں کھلانا تاکہ (۱) مسلمانوں کی اجساد برباد ہوجائیں۔ (۲) مسلمانوں کے ایمان برباد ہوجائیں۔جو چیزیں بازاروں میں یہ یہود لے کر آئے ان کی کچھ چیزیں درج ذیل ہیں۔ (1)Genetically Modified System: جینٹک طریقے سے تبدیل شدہ اناج، مچھلی مویشی وغیرہ۔ (2)Artificial Fishrey، Artifical Animal Husbandry، Artificial Poultry Farming (3)Hi-Tech cultivationمصنوعی کاشت کاری (4)Commerciali ation پانی ، ہوا اور مٹی کی ہائی ٹیک |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |