کو دیکھنا ہوگی اس میں بنیادی کردار عورت کو ادا کرنا ہوگا جس میں اسے برہنہ کر کے سامنے منظرعام پر لایا جائے گا۔ [1]یہود کو یہ دجال متعارف کرائے ہوئے عرصہ ہوگیا اور آج ہماری نسلوں کی گردنیں تک اس میں ڈوبی نظر آتی ہیں۔ دنیا کے %80 لوگ اس جال میں آگئے ہیں پوری دنیا کی انسانی عقلوں کو پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے ذریعہ ماؤف کر کے ان کو اس سحر میں جکڑ لیا ہے جس کی بنا پر لڑکیوں میں سے وہ عنصر ختم ہو چکا ہے جو اللہ تعالیٰ نے فطرت انسانی میں رکھا ہے یہ نظام عورت کے بغیر ادھورا ہے اس لئے عورتوں میں بغاوت کی آبیاری یہود کا پہلا حربہ ہے ۔ جس کے لئے اس میڈیا میں دو شعبوں کا قیام کیا گیا ہے۔ (۱) تفریح کے نام پر شہوات (۲)خبروں کے نام پر شبہات کو ترویج دینا۔ تفریح کے نام پر شہوات کی ترویج انسانی معاشرے کے لئے بنیادی اجزاء میں سے ایک ’’ حیا‘‘ ہے۔ جس قوم سے یہ صفت اٹھ جاتی ہے وہ اپنی موت آپ مرجاتی ہے اور اس کے افراد بکری کے ریوڑھ کی مانند ہوتے ہیں۔ چنانچہ پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر تفریح کے نام پر یہود نے ٹیلی ویژن ، ریڈیو ، انٹرنیٹ اور موبائلز پر حیا سوز اور اخلاق باختہ مواد پر مشتمل تباہی و بربادی کاجو سامان مہیا کیا ہے اس نے پورے انسانی معاشرے کی بنیادیں ہلادی ہیں۔ عورت کی آزادی کے نام پر تحریکیں چلا کر ان کو بغاوت کر کے باہر لے کر آنے کے بعد پھر ان سب چیزوں میں عورت کو بطور آلہ استعمال کیا گیا مثلاً ماڈلنگ کے لئے الگ الگ شعبوں کا قیام کیاجاتا ہے جس کے لئے یہود ایسے اداروں کی سر پرستی کرتے ہیں اور نوجوانان نسل کو Talent کے نام پر ابھارا جاتا ہے۔ یا پھر اس بات کو ایک Advertisment سے سمجھنے کی کوشش کریںکہ عورت کے استعمال کی ذاتی چیزوں کا Advertisment اس کو کھلے عام میڈیا پر پیش کرنااور اس کے ذریعہ دوسری صنف کے جنسی جذبات کو ابھارنا اور تمام عورتوں کے لئے ایسی پروڈکٹس کو منظر عام پر لاناجو ان کے ذاتی استعمال کی ہیں اور تمام عورتوں کے Sub Contiousمیں یہ Message Convey کیا جارہا ہوتا ہے کہ اس کو استعمال کرو اور بے حیائی کو فروغ دواور کھلے عام اپنے حسن کا مظاہرہ کرو اس سارے ماحول میں بنیاد عورت کو حاصل ہے۔ کیوں یہودی تنظیمیں ایک ایک Advertismentکے لئے لاکھوں ، اربوں روپے خرچ کر دیتی |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |