دیکھی تو ان سے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا میں نے کھجور کی ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونے پر ایک خاتون سے شادی کر لی ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ" [1] ’’ ولیمہ کرو(اگر زیادہ استطاعت نہ ہو تو) ایک بکری ہی کا کردو۔‘‘ خیبر سے واپسی پر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کرکے اپنے حبالہ عقد میں لے لیا تو راستے ہی میں مدینہ پہنچنے سے قبل ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے خلوت فرمائی اور صبح کو آپ نے ولیمہ کیا جس میں کھجور،پنیر اور گھی کا ملیدہ بنا کر صحابہ کی تواضع کی گئی ، نہ گوشت تھا اور نہ روٹی یہ چونکہ سفر کا واقعہ ہے ، مجاہد صحابہ کی ایک جماعت آپ کے ساتھ تھی جو خیبر میں آباد یہودیوں سے جہاد کرنے کے لیے آپ کے ساتھ گئی تھی تو آپ نے اس میں ان سب کو شریک فرمایا۔[2] یہ ولیمہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کے تعاون سے کیا تھا چونکہ آپ سمیت سب سفر میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر فتح کرکے مدینہ واپس آرہے تھے ، راستے میں آپ نے یہ نکاح فرمایا تھا اور شب باشی کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سے فرمایا : "مَنْ كَانَ عِنْدَهُ شَيْءٌ فَلْيَجِئْ بِهِ"’’ جس کے پاس جو چیز بھی ہے وہ لے آئے‘‘۔ آپ نے چمڑے کا ایک دستر خوان بچھا دیا کوئی کھجور لے آیا ، کوئی گھی(اور کوئی پنیر) لے آیا اور بعض سَتُّو ، ان سب کو ملا کر ملیدہ بنالیاگیا یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ولیمے کا کھانا تھا۔[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے گراں ولیمہ وہ تھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےسیدہ زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کے بعد کیا تھا ، اس میں آپ نے گوشت روٹی کا اہتمام فرمایا تھا۔ [4] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |