Maktaba Wahhabi

82 - 453
ولیمے کا مسنون طریقہ اور غیر مسنون طریقے : شادی کی تقریبات میں ولیمہ ایک ایسا عمل ہے جو مسنون ہے ، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا ہے اور آپ نے خود بھی اپنی شادیوں کا ولیمہ کیا ہے اس کا سب سے بڑا مقصد اللہ کا شکر ادا کرنا ہے کہ اللہ نے زندگی کے ایک نہایت اہم اور نئے موڑ پر مدد فرمائی اور اسے ایک ایسا رفیق حیات اور رفیق سفر عطا فرما دیا جو اس کے لیے تفریح طبع اور تسکینِ خاطر کا باعث بھی ہوگا اور زندگی کے نشیب وفراز میں اس کا ہم دم ، ہمدرد اور مددگار بھی۔ اور اللہ کا شکر ادا کرنے کا ایک طریقہ اسلام میں یہ بھی بتلایا گیا ہے کہ اِطعامِ طعام (کھلانے پلانے) کا اہتمام کیا جائے ۔ اولاد اللہ کی نعمت ہے اس کے ملنے پر حکم ہے کہ جانور قربان کرو اور خود بھی کھاؤ اور دوسروں کو بھی کھلاؤ ۔ اولاد میں لڑکے کی ولادت پر زیادہ خوشی محسوس ہوتی ہے ، اس لیے اس کی ولادت پر دو بکریاں ذبح کرنے کا حکم ہے یعنی بقدر مسرت اطعامِ طعام ۔ لڑکی بھی اللہ کی نعمت ہے اس کی ولادت پر زمانۂ جاہلیت کی طرح غم واندوہ کا اظہار نہیں کرنا بلکہ اظہار مسرت ہی کرنا ہے گو لڑکے کے مقابلے میں کم ہی سہی اس لیے ایک جانور قربان کردو۔ نکاح بھی نوجوان جوڑے کے لیے بلکہ دونوں خاندانوں کے لیے بھی خوشی کا ایک موقع ہے ، اللہ نے دونوں خاندانوں کو ایک نہایت اہم فیصلے کی ادائیگی سے نواز دیا اور نوجوان جوڑے کے لیے بھی خوشی کا موقع ہے کہ دونوں کو ایک دوسرے کا جیون ساتھی میسر آگیا جو ایک دوسرے کے دکھ درد میں بھی شریک ہوگا اور شاہراہ زندگی میں ایک دوسرے کا ہمسفر بھی لیکن اسلام زندگی کے ہر معاملے میں اعتدال اور میانہ روی کا قائل ہے اور حد سے تجاوزکو ناپسند کرتاہے ، اس لیے اس کے نزدیک اظہار ِ مسرت میں بھی اعتداء (حد سے تجاوز) اور اسراف(فضول خرچی) ناپسندیدہ ہے۔ [إِنَّ الْمُبَذِّرِیْنَ كَانُوْٓا اِخْوَانَ الشَّيَاطِيْنِ ][الاسراء : 27] ’’ یقیناً فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں تفاخر اور شان وشوکت کا بے جااظہار بھی اسلام کی نظر میں مذموم ہے۔ اس اعتبار سے ولیمہ جب سنت ہے ، دنیاوی رسم نہیں تو اسے کرنا بھی اسی طرح چاہیے جس میں اسلامی ہدایات سے
Flag Counter