Maktaba Wahhabi

159 - 453
الطباع، وتغذی غذا خبیثا و أعیان تفسد الأدیان وتدعو الی الفتنۃ والشرک[1] کہ یہ حدیث تین قسموں کی اشیاء کی تحریم پر مشتمل ہے: پینے کی اشیاء جو عقل کو فاسد کردیتی ہیں اور کھانے کی اشیاء جو طبیعتوں کو فاسد کر دیتی ہیں اور جسم کو غذاء خبیث (حرام و ناپاک) فراہم کرتی ہیں اور ایسی چیزیں جودین کو فاسد کر دیتی ہیں اور فتنہ وشرک کی دعوت دیتی ہیں ۔ معلوم ہوا ایسی چیزیں جو دین میں بگاڑ کا باعث بن سکتی ہوں یا فتنہ و شرک کی طرف دعوت دینے کا باعث ہوں اور کفار کے مختلف تہواروں کے تعارف کا سبب بنتی ہوں ، فروخت کی غرض سے دوکان پر رکھنا حرام ہے، لیکن اس چیز کا ارتکاب عصر حاضر کے بازار میں خوب ہوتا ہے ۔ تجار کی نگاہ سیزن سے بھرپور فائدہ اٹھانے پر ہوتی ہے ،مفاسد پر نہیں ۔ سودی لین دین عصر حاضر کےبازار میں خوب ہوتا ہے ، یہ لین دین کرنے والے نتائج کی کوئی پرواہ نہیں کرتے کہ ہم اس سودی لین دین کی وجہ سے ملعون ٹھہریں گے اور ہماری دنیا و آخرت دونوں برباد ہوجائیں گی ، نہیں ، ان کی نظر محض ظاہری سہولت و آسانی پر ہوتی ہے جو اس سودی لین دین سے مل رہی ہوتی ہے ۔ حالانکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے اشخاص پر اس سود کی وجہ سے لعنت کی ہے،صحیح مسلم کی حدیث ملاحظہ ہو : ’’لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آکل الرباو موکلہ و کاتبہ وشاھدیہ وقال ھم سواء‘‘ یعنی : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے ، دینے والے ، کاتب اور دونوںگواہوں پر لعنت کی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ (سب حرام کا ارتکاب کرنے میں ) برابر ہیں ۔ جھوٹ یا جھوٹی قسموں کے ذریعہ کاروبار عصر حاضر کے بازار میں یہ رویہ بھی معمول کی چیز ہے فروخت کنندہ ہو یا خریدار ، دونوں اس عادتِ بد میں خوب مبتلا ہیں، حالانکہ یہ عادت نفع تو درکنار، خسارہ اور خوب بے برکتی کا باعث بنتی ہے۔ جیسا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
Flag Counter