فراہم کرنے والی یہ گھٹیا رسم اور تہوار منانے والی قوم کی اولادیں دوسروں کو کیا محبت کاپیغام دیں گی جو حقیقی طورپرخود اس سے محروم ہوں ۔ ایک نامعلوم باپ کے تصور کے ساتھ جنم لینے والی قوم کے یہ افرادجانوروں سے تو محبت کریں اور انہیں ہر دم اپنے ساتھ رکھیں لیکن اپنے والدین کو بڑھاپے میں اولڈہوم میں لاوارث چھوڑنے والےحقیقی پیار و محبت کے اصولوں سے ناآشنا، محروم تکلفات اور مصنوعیت کاشکار یہ اجنبی مرد و عورت سال میں ایک مرتبہ جس غیر اسلامی ، غیر فطری ، غیر اخلاقی اور شرم و حیا سے عاری تہوار کو مناتے ہیں،اسے ویلنٹائن ڈے کہتے ہیں۔ ویلنٹائن ڈے کی تاریخی حیثیت: اس قبیح و مذموم تہوار کہ جس نے مغربی معاشرے کی فحش و بدنام تہذیب کی کوکھ سے جنم لیا ،ہر سال فروری کےمہینے کی چودہ تاریخ کو منایا جاتا ہے۔جس کا تاریخی پس منظر یہ ہے کہ تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نامی رومی پادری کو ایک راہبہ سے عشق ہوگیااور عیسائی روایات کے مطابق راہبوں اور راہبات کا آپس میں نکاح ممنوع تھا اور اس عشق کے نشے میں مدہوش راہب نے اپنی اخلاقی حد سے تجاوز کرتے ہوئے راہبہ کو اپنی جنسی خواہشات کے جال میں پھنسانے کے لیے ایک من گھڑت اور جھوٹی کہانی کچھ یوں سنائی کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ چودہ فروری کا دن ایساہے کہ اگر اس میں کوئی راہب اور راہبہ بغیر نکاح کے آپس میں جنسی تعلقات استوار کرلیں تو کوئی مضائقہ نہیں، راہبہ نے اس پر یقین کرتے ہوئے اس کے ساتھ اپنا منہ کالا کرلیا۔[1] اس خود ساختہ محبت پر مبنی تہوار مرد و عورت کے جنسی جذبات اور خواہشات کو بر انگیختہ کرنے والے لوازمات اور ناپاک جنسی عزائمو بے ہودہ خیالات کے تصورات کے ساتھ ا س قبیح مظہر/قبیح عمل کو بظاہرآپس میں پھولوں کے تبادلہ کی آڑ میں منایا جاتا ہے ۔ ویلنٹائن ڈے کی شرعی حیثیت: ویلنٹائن ڈے کی شرعی حیثیت اور اس کی مزید برائیوں کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔ 1-سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اس کے منانے میں کفار سے تشبیہ اور ان کی تقلید ہے جوکہ شرعاً |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |