جلالۃ اس سے مراد ایسا جانور ہے جو ویسے تو حلال ہو لیکن اس کی غذا کا اکثر حصہ نجس چیزوں پر مشتمل ہو ، تو ایسے جانور کا گوشت اس وقت تک حلال نہیں جب تک کہ اسے کسی جگہ باندھ کر کم ازکم تین دن تک پاکیزہ کھانا نہ کھلادیا جائے ۔جیسا کہ حدیث میں آتا ہے کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جلالہ کے گوشت اور دودھ سے منع فرمایا ہے ‘‘[1]۔ یہاں پر ایک بات بہت اہم ہے کہ ہمارے ہاں کی فارمی مرغیوں کے حوالہ سے بعض شکوک وشبہات کا اظہار کیا جاتا ہے کہ ان مرغیوں کی غذا میں خون اور مردار جانور کی چربی یا سور کے گوشت کے کچھ اجزاء ملائے جاتے ہیں ، اگر یہ بات درست ہے تو پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ اجزاء مرغی کی فیڈ میں کتنے فیصد موجود ہیں ، اگر مرغی کی فیڈ میں ان اجزاء کی کثرت ہے تو پھر مرغی کاحکم بھی جلالہ والا ہی ہے کہ اس کا گوشت کھانا حرام ہے ، لیکن اگر فیڈ میں ان اجزاء کی کثرت نہیں ہے اور پانچ یا دس فیصد تک ہی ہیں باقی دانے وغیرہ ہیں تو پھر اس مرغی کا حکم جلالہ کا نہیں ہوگا ۔واللہ اعلم شکاری پرندے ایسے پرندے جن کے پنجے ہوں اور وہ شکار کرتے ہوں تو ان کا گوشت بھی حرام ہے۔حدیث ہے کہ : ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے تمام پرندوں کو کھانے سے منع فرمایا ہے جن کے پنجے ہوں اور وہ شکار کرتے ہوں‘‘[2]۔ ہر وہ چیز جو ضرر رساں ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :’’نہ ضرر پہنچاؤ نہ ضرر اٹھاؤ‘‘[3]، یعنی جانتے بوجھتے کسی ایسی چیز کا استعمال جو انسان کو نقصان پہنچاتی ہو اس کا ستعمال کرنا حرام ہے ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : {وَلَا تُلْقُوْا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ}[البقرة: 195]ترجمہ: ’’ اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو‘‘ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |