اتنی اتنی مسافت سے محسوس کی جاسکتی ہے۔ عصر حاضر کے بازار کی رونق ایسی ہی عورتوں سے بحال ہے۔ نعوذباللہ من ذلک اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان ہے: [فَلَا تَخْـضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِيْ فِيْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ ] یعنی:پس نرم لہجہ میں بات مت کرو پس طمع بٹھا لے گا وہ شخص جس کے دل میں مرض ہے۔ یہاں اللہ تبارک تعالیٰ امہات المؤمنین جو کہ پاک اور پاکیزہ ہیں ، کو حکم دے رہا ہےکہ وہ اجنبی مردوں سے نرم لہجہ میں گفتگو نہ کریں جبکہ عصر حاضر کے بازار میں بے پردہ نکلنے والی عورتوں کا شیوہ ہی یہی ہےکہ وہ دوکانداروں سے بڑے ہی نرم وملائم لہجے میں گفتگوکرتی ہیں تا کہ اشیاء کم قیمت میں خریدسکیں ۔ ایک عالم دین خواتین کو خطاب کر رہے تھے ، خطاب میں فرمانے لگے جس طرح تم بازار میں دوکانداروں سے نرم و ملائم لہجہ میں گفتگو کرتی ہو اگر اسی لہجہ میں گھر میں اپنے خاوند سے گفتگو کر لیا کرو تو کا فی حد تک گھر کا ماحول خوشگوار ہوجائے ۔ گانا بجانا،مزمارو موسیقی یا شرکیہ قوالی ، نعتیںو نظمیں عصر حاضر کے بازار کی ایک خرابی یہ بھی ہے ،تقریباً ہر دوکان سے فحش و بے ہودہ مکالموں پر مبنی گانوں کی آواز آرہی ہوتی ہےیا شرکیہ اور بد عقیدگی پر مبنی نعتوں و نظموں کی آواز ۔دونوں ہی آوازیں معاشرے کے بگاڑ کا اولین سبب ہیں ۔ یہی موسیقی ہے جو دل میں اس طرح نفاق اُگاتی ہے جس طرح پانی فصل اُگاتا ہے، اسی موسیقی کی وجہ سے روز محشرموسیقی سننے والوں کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا ۔اور شرکیہ قوالی و نعتیں و نظمیں عقیدہ کے بگاڑ کا باعث ہیں ۔ فحاشی کے اڈے اور عاملوں (جادوگروں ) کے آستانے : ہمارے ملک میں ایسے بازاروں کا وجود بھی ہے جہاں فحاشی کے اڈے اور جادوگروں کے آستانے موجود ہیں حالانکہ شرعاً یہ ایسے جرائم ہیں جن پر کوڑوں ، رجم اور قتل کی سزائیں مقرر ہیں اور احادیث میں ایسی کمائی سے قطعی طور پر منع کیا گیا ہے اور اسے حرام قرار دیا گیا ہے ۔ صحیح مسلم میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے : |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |