Maktaba Wahhabi

309 - 453
العباد من عبادة العباد إلى عبادة الله ‘‘[1] لوگوں کو انسانوں کی بندگی سے نکال کر اللہ تعالیٰ کی بندگی میں لگانے آئے ہیں ۔ اسلام کرہ ارض پر موجود ادیان ومذاہب،تہذیبوں اور ثقافتوں پر آزادئ اظہار رائے کی حفاظت ورعایت کے تمام اعلیٰ ضابطوں کے تعین میں سبقت لے جا چکاہے ۔ اس لئے کہ یہ فطری دین ہے ۔ اسلامی نقطہ نظر سے صحیح اور حقیقی آزادی محض وہی ہے جو باری جل وعلا نے اپنی کتابوں اور اپنے رسولوں کے ذریعہ واضح فرمادی ہے ۔لیکن جہالت کے انتشار کے باعث لوگ آزادی کو اس کے اصل مفہوم سے ہٹا کر اور سمت لے گئے ہیں ۔ مغربی فکر میں آزادئ رائے کو محض اس پیرائے میں محصور کردیا گیا ہے کہ آپ سے کسی کو نقصان یا تکلیف نہ پہنچے۔ انہوں نے یہ ضابطہ متعین کیاکہ ’’ آپ کی آزادی میرے نقصان کی حد پر ختم ہوجاتی ہے ‘‘۔ اس حوالے سے سگریٹ نوشی کی مثال لے لیجئے ! مغربی نظریہ کے مطابق آپ اپنے گھر میں آزاد ہیں چاہے جتنی مرضی شگریٹ نوشی کریں ، ہاں آپ باہر مجمعے میں کسی اور کے سامنےسگریٹ نہ پئیں کیونکہ اس سے دوسرے کو تمباکو کی آمیزش سے تکلیف ہوتی ہے ۔ بہت سے مسلمان بھی شخصی آزادی کا مفہوم اچھی طرح نہیں سمجھ پائے اور وہ بھی مغربی فکر کی مغلوبیت ومرعوبیت کے باعث آزادی کا دائرہ کسی دوسرے کے نقصان پر محدود کرتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ انسان اپنے آپ کو چاہے جتنا نقصان پہنچا سکتاہے پہنچائے غیر کو اس سے کوئی قدغن نہیں لگنی چاہئے ۔ اسی ضابطے کو سامنے رکھتے ہوئے لوگ کہنے لگ گئے ہیں کہ میرے سامنے کفریہ کلمات مت کہیں ، ہاں تنہائی میں آپ جو مرضی کریں! اللہ تعالیٰ ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اس کے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی توہین کریں آپ آزاد ہیں ۔ والعیاذ باللہ الغرض مغربی آزادی کسی دوسرے کے نقصان سے مقید ہے ۔ جہاں کسی غیر کو زک پہنچے آپ کی آزادی کا دائرہ وہاں ختم ۔ اس لئے انہوں نے اعتقاد ات میں آزادی دے رکھی ہے ۔ کہتے ہیں آپ جو چاہیں عقیدہ رکھیں ، کسی پتھر ، درخت ، بجلی کے پول ، جسے چاہتے ہیں اسے خدا بنائیں ۔ یہودی ہوں ، عیسائی ہوں ، بدھ مت ہوں ، سکھ ہوں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن اس طرح کی اعتقادی
Flag Counter