بچنے کا داعیہ اور جذبہ کمزور سے کمزور تر ہوتا جارہاہے۔ سخت آپریشن اور دینی غیرت اختیار کرنے کی ضرورت جب بیماری شدید اور ناسور خطر ناک ہوجائے تو بیماری اور ناسور کے خاتمے اور بیمار کی زندگی کو بچانے کے لیے آپریشن ناگزیر ہوجاتاہے اور یہ ناگوار اقدام مریض سے ہمدردی اور محبت کا تقاضا ہوتاہے۔ شادی بیاہ کی رسمیں، جن میں بارات بھی ایک مرحلہ ہے ، خطر ناک ناسور کی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ اس مریض قوم اور اس ناسور بھرے معاشرے کے معالج اور ہمدرد صرف اور صرف اہل دین ہیں ، اس لیے معاشرے کے ان پھوڑوں(ناسوروں) کی نشتر زنی انہی کے ذمے داری ہے۔ وہ اپنی ذمے داری کو محسوس کریں لوگوں کی باتوں سے نہ ڈریں، طعن وتشنیع کی پروانہ کریں اور بغیر لومۃ لائم کے خوف کے اس بیمار قوم کے آپریشن کا آغاز کریں اور اس کے لیے ابتدائی قدم یہ ہے کہ اپنے گھر سے اسے شروع کریں۔ بالخصوص جو اصحاب حیثیت دینی خاندان اور افراد ہیں ، وہ ہمت کریں اور فوری طور پر بارات کا سلسلہ ختم کریں بے شک اللہ نے ان کو سب کچھ دیا ہے ، وہ سینکڑوں نہیں ، ہزاروں افراد پر مشتمل باراتوں یا ان کی ضیافت کا اہتمام کرسکتے ہیں ، لیکن اللہ نے یہ دولت فضول خرچی کے لیے نہیں دی ہے ، اس پر تو آپ سے باز پرس کی جاسکتی ہے ، اس دولت کو صحیح مصارف پر خرچ کریں جس کی ہمارے معاشرے میں سخت ضرورت ہے۔ اس کی مزید وضاحت ان شاء اللہ ہم جہیز پر گفتگو کے ضمن میں کریں گے۔ پاکستان میں ڈاکٹر اسرار صاحب مرحوم کی ’’تنظیم اسلامی‘‘ نے اس کا آغاز کیا ہوا ہے اور اس تنظیم سے وابستہ افراد کی ایک معقول تعداد نے باراتوں کا سلسلہ موقوف کیا ہوا ہے۔ یہ ایک مستحسن اقدام ہے جسے اختیار کرنے کی شدید ضرورت ہے۔ یہ صرف ایک تنظیم یا اس سے وابستہ افراد کا کام نہیں ہے ، یہ ایک دین کا تقاضا ہے جو سارے اہل دین کے مل کر کرنے کا کام ہے ، صرف ایک تنظیم کے چند افراد کا یہ کردار قابل تعریف ہونے کے باوجود معاشرے میں اس کے اثرات نہ ہونے کے برابر ہیں ، اس کی حیثیت کسی صحرا میں پکاریا نقار خانے میں طوطی کی صدا سے زیادہ نہیں ہے۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |