استئذان کی اقسام بنیادی طور پر ہم استئذان کو دو قسموں میں تقسیم کرسکتے ہیں ۔ 1 باہر سے آنے والے اجنبی فرد کا اجازت لینا یہ وہ قسم ہے جس کو استئذان عام کہا جاتا ہے جو کہ باہر سے آنے والے اجنبی لوگوں کا ایک دوسرے سے اجازت طلب کرنے کے لئے ہو تا ہے ۔ اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ یہاں اجازت لینا واجب ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے : { يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا][النور:27] ترجمہ:اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ ان کی رضا حاصل نہ کرو اور گھر والوں پر سلام نہ کرلو۔ یہ بات تمہارے حق میں بہتر ہے توقع ہے کہ تم اسے یاد رکھو (اور اس پر عمل کرو) گے۔ اور پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرما ن ہے : "إذا استأذن أحدكم ثلاثاً، فلم يؤذن له فليرجع"[1] ترجمہ: جب تم میں سے کوئی تین مرتبہ اجازت لے اور سے اجازت نہ ملے تو اسے چاہئے کہ لوٹ جائے ۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں حدیث کی رو سے اگر اذن نہ ملنے کی صورت میں لوٹ جانے کا حکم اس لئے ہے کہ (گھر میں داخلے کے لئے ) اجازت لینا واجب ہے ۔ 2گھر میں موجود فرد کا کسی کے کمرے میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینا : یہ وہ قسم خاص ہے جو کہ گھر کے اند ر لی جاتی ہے اس کا بھی حکم چند صورتوں میں واجب کا ہے ۔جس کی دلیل قرآن کریم کی آیت : { يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لِيَسْتَاْذِنْكُمُ الَّذِيْنَ مَلَكَتْ اَيْمَانُكُمْ وَالَّذِيْنَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْكُمْ ثَلٰثَ مَرّٰتٍ ۭ ]۔۔۔۔[النور: 58] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |