خبروں کو اشاعت کرنا جس میں مسلمانوں کا ایمان ،حیا ، وقت ، جان ، مال سب ضائع ہو خصوصاً عورتوں میں فضول خرچی کی سوچپیدا کرنا مثلاً بازار، شاپنگ، ہوٹل، پارٹیز ، کپڑے ، جیولری، جدید فیشن، سائن بورڈ ، چلتے پھرتے ذرائع ابلاغ ۔۔۔۔ لڑکیوں میں بغاوت پیدا نہیں ہوگی تو کیاہوگا اور والدین کا بالکل آنکھیں بند کر لینااور بچیوں کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جانا ۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنے اس خوف کا اظہار سالوں پہلے کیا تھا :’’ میں تمہارے بارے میں جس چیز سے سب سے زیادہ خوف محسوس کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ تم علم کے مقابلے میں اس بات کو ترجیح دو گے جس منظر کو تم دیکھ رہے ہوگے اور تم گمراہ ہو جاؤ گے۔ تمہیں پتہ بھی نہیں چلے گا۔‘‘ [1]یہی وہ بنیادی ذرائع ہیں جس سے عورتوں میں بغاوت پھیلائی گئی ۔ (1)فواحش و منکرات کی اشاعت میڈیا کے ذریعے ہر ایسے مواد کو پھیلا یا گیا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی خلاف ورزی کی گئی ہو تاکہ اور لوگ بھی یہی طریقہ اختیار کریں زنا، قتل ، چوری جیسی خبروں کو منظر عام پر لانا نت نئے فیشن پھیلانا تاکہ بیمار دل لوگ اس کی طرف متوجہ ہوں کیوں کہ یہ انسانی فطرت ہے جو خبر اس کی خواہش کے مطابق ہو جب وہ سنتا ہے، جائے خبر تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے ۔ مدینہ منورہ میں جب واقعہ افک پیش آیا تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو تنبیہ کرتے ہوئے ایسی خبروں کی بلا تحقیق اشاعت سے نہ صرف روکا بلکہ ان کو سخت ڈانٹ کے انداز میں واقعہ کی ابتداء میں ہی نہ رُکنے کی وجہ سے سخت مذمت کی کہ اس واقعہ کو اپنے پختہ ایمان کی بنا پر ہاتھ اور زبان سے روکا کیوں نہیں؟ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ترجمہ: ’’اگر اللہ کافضل تم پر دنیا اور آخرت میں نہ ہوتاتو یقینا تم نے جس بات کے چرچے شروع کر رکھے تھے اس بارے میں تمہیں بہت بڑا عذاب پہنچتا جبکہ تم اسے اپنی زبانوں سے نقل در نقل کرنے لگے اور اپنے منہ سے وہ بات نکالنے لگے جس کی تمہیں مطلق خبر نہ تھی گو تم اسے ہلکی بات سمجھتے رہے لیکن اللہ کے نزدیک وہ بہت بڑی بات تھی تم نے ایسی بات کو سنتے ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات منہ سے نکالنی بھی لائق نہیں۔‘‘(سورہ النور: 14تا16) اشاعت فاحشہ کا کردار ادا کرنے میں یہ سب چیزیں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں ۔ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |