بجائے شان وشوکت کے اظہار کا جذبہ بڑھتا جارہاہے ، اس کی وجہ سے بہت سی مذکورہ خرابیاں دین داروں کی خواتین میں بھی عام ہوتی جارہی ہیں ، مثلاً امیرا نہ شان وشوکت کا اظہار ۔ ان کی خواتین نے ظاہری طور پر تو پردہ کیا ہوا ہوتا ہے لیکن پردے کے پیچھے وہی زرق برق لباس کی نمائش، زیورات کی نمائش، میک اپ اور آرائش کی نمائش ، تفاخر اور برتری کا احساس وغیرہ ۔ یہ چیزیں کمتر حیثیت کی خواتین کے اندر احساس محرومی پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ فضول خرچی کے علاوہ معاشرے کے محروم طبقات کے اندر احساس محرومی کے جذبات پیدا کرنا بھی شرعی طور پر ناپسندیدہ ہے۔ پھر مائیں تو پردے کا کچھ اہتمام کرلیتی ہیں لیکن ان کے ساتھ ان کی نوجوان یا قریب البلوغت بچیاں ہوتی ہیں وہ اکثر بے پردہ بھی ہوتی ہیں اور مذکورہ فیشنی مظاہر سے آراستہ بھی۔ علاوہ ازیں دین دار خاندانوں کے سارے رشتے دار بھی یا تو دین دار نہیں ہوتے یا دینی اقدار وروایات کے زیادہ پابند نہیں ہوتے نیز ان کے قریبی احباب میں بھی بہت سے دین سے بہت دور ہوتے ہیں ان کی خواتین بھی جب بارات اور ولیمے میں شرکت کرتی ہیں تو وہ اسی بے پردگی اور اس کے لوازمات کا مظہر ہوتی ہیں جس کی تفصیل پیش کی گئی ہے۔ بڑی باراتوں اور ان کی ضیافت کے لیے دین داروں کو بھی وسیع پیمانے پر انتظامات کرنے پڑتے ہیں ، شادی ہال کا اور انواع واقسام کے کھانوں کا ۔جو فضول خرچی ہی کے ذیل میں آتاہے۔ لڑکی کی شادی ہو یا لڑکے کی۔ شادی والے گھر ہی میں کئی کئی دن چراغاں ضروری نہیں ہوتا بلکہ گلی،چوراہوں میں بھی اس کا اہتمام ہوتا ہے اور دین دار ہوں یا غیر دین دار، سب ہی اس کا اہتمام کرتے ہیں حالانکہ خوشی کے موقعے پر چراغاں کرنا مسلمانوں کا شیوہ کبھی نہیں رہا ، یہ آتش پرستوں کی رسم ہے جسے ہندؤوں نے اختیار کیا اور ہندؤوں سے میل جول کی وجہ سے یہ مشرکانہ رسم مسلمانوں میں بھی آگئی۔ یہ چند مفاسد وہ ہیں جو دین دار گھرانوں اور خاندانوں میں بھی عام ہوتے جارہے ہیں اور ان سے |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |