اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ھل علمت ان اللہ تعالیٰ قد حرمھا، قال لا، فسار انسانا فقال لہ رسول اللہ بم ساررتہ، فقال امرتہ ببیعھا، فقال: ان الذی حرم شربھا، حرم بیعھا‘‘ یعنی: ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مشکیزہ شراب تحفتاً لایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا کیا تیرے علم میں نہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسے حرام قرار دے دیا ہے، وہ کہنے لگا: جی نہیں میرے علم میں تو نہیں، پھراس شخص نے ایک آدمی کے کان میں کوئی سرگوشی کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استفسار پر اس نے بتایا کہ میں نے اس کے کان میں ، شراب کو فروخت دینے کا کہا ہے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ذات جس نے شراب پینا حرام قرار دیا ہے اسی نے شراب فروخت کرنا بھی حرام قرار دیا ہے۔‘‘ کفار کی مذہبی اشیاء کی خرید و فروخت: ہمارے ملک کے بازاروں کے مسلم دوکاندار اپنی دوکان میں فروخت کیلئے یہود و نصاریٰ اور ہندو کے مذہبی تہواروں یا اہل بدعت کے ایام خوشی و غمی میں استعمال ہونے والی ایسی اشیاء بھی رکھتے ہیں جن کی پوجا پاٹ ہوتی ہے یا جن اشیاء کے ذریعے اس غیر شرعی خوشی و غمی کا اظہار ہوتا ہے، حالانکہ ان تمام اشیاء کی خرید و فروخت ممنوع و حرام ہے، چنانچہ صحیح مسلم میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان موجود ہے کہ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ۔ ’’انہ سمع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول عام الفتح وھوبمکہ ان اللہ و رسولہ حرم بیع الخمر والمیتتہ والخنزیر والاصنام‘‘ یعنی :’’ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فتح مکہ والے سال مکہ میں فرما رہے تھے کہ بیشک اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب ، مردار، خنزیر اور بتوں کی خرید و فروخت حرام قرار دے دی ہے ۔‘‘ مولانا صفی الرحمٰن مبارک پوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فاشتمل الحدیث علی تحریم ثلاثۃ اجناس: مشارب تفسد العقول و مطاعم تفسد |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |