نےسیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جو چیزیں دی تھیں، ان کا تعلق رات کو سونے کيلیے کام آنے والی چیزوں سے تھا، جیسے چادر، تکیہ، پانی کی مشک۔ جیسے سنن نسائی میں ہے: "جَهَّزَ رَسُولُ الله صلی اللہ علیہ وسلم فَاطِمَةَ فِي خَمِيلٍ وَقِرْبَةٍ وَوِسَادَةٍ حَشْوُهَا إِذْخِر"ٌ [1] ’’رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجنے کے لیے) سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہاکو تیار کیا، ایک چادر، مشک اور تکیہ کے ساتھ جس میں اذخر گھاس بھری ہوئی تھی۔‘‘ اس روایت میں جز اور جہازکے معنی وہی ہیں جو اس سے پہلےسیدہ صفیہ اورسیدہ اُمّ حبیبہ رضی اﷲ عنہما والی دونوں حدیثوں میں اس لفظ کے گزرے ہیں یعنی دلہن کو شبِ زفاف کے لیے تیار کر کے دولہا کے پاس بھیجنا۔ چنانچہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے متعلقہ روایت، جس میں آتا ہے : "جہز تھا أم سلیم فاھد تھا إلیہ من اللیل" ’’اُن کو سیدہ امّ سلیم نے تیار کر کے (دلہن بنا کر) شب باشی کے لیے رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔‘‘ اس روایت کوامام نسائی باب البناء في السفر میں لائے ہیں۔ بناء کا لفظ شبِ زفاف ہی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ کی اس تبویب اور اس کے تحت" جہّزتہا "والی روایت درج کرنے سے واضح ہوجاتا ہے کہ "جہَّز" کے معنی دلہن سازی کے ہیں، نہ کہ سامانِ جہیز کے۔ ہماری بیان کر دہ وضاحت کی ایک اور دلیل یہ بھی ہے کہ سیدہ فاطمہ سے متعلقہ روایت سنن ابن ماجہ میں اس طرح بیان ہوئی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا علی و فاطمہ رضی اﷲ عنہما کے پاس تشریف لے گئے اور وہ دونوں ایک چادر (خمیل) میں تھے۔ "قَدْ كَانَ رَسُولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جَہَّزَھمَا بِہَا وَوِسَادَةٍ مَحْشُوَّةٍ إِذْخِرًا وَقِرْبَةٍ " ’’اس چادر کے ساتھ ہی رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو تیار کیا تھا اور ایک تکیہ، اِذخر گھاس کا بھرا ہوا، اور ایک مشک بھی عنایت کی تھی۔‘‘ |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |