’’سیدہ اُمّ سلیم رضی اللہ عنہا نے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کو تیار کیا اور اُن کو شب باشی کی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کردیا۔‘‘ نجاشی(شاہ حبشہ) کی طرف سے سیدہ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا کو، ان کا نکاح بذریعہ وکالت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کر کے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صحابی جناب شرحبیل بن حسنہ کے ساتھ روانہ کیا گیا تھا۔ اس حدیث میں آتا ہے: "ثم جهزها من عنده وبعث بھا إلىٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم …وجهازها کل من عند النجاشی " [1] ’’پھر نجاشی نے سیدہ اُمّ حبیبہ رضی اللہ عنہا کو اپنے پاس سے تیار کیا اور ان کو رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیج دیا…اور اُن کی ساری تیاری نجاشی کی طرف سے تھی۔‘‘ ان دونوں احادیث میں تجہیز دلہن سازی، یعنی دلہن کو عروسی لباس اور آرائش وزیبائش سے آراستہ کرنے کے معنی میں ہے۔ أثاث البیت( گھریلو سامان) دینے کے معنیٰ میں نہیں ہے جس کو آج کل جہیز کا نام دے دیا گیا ہے، حالانکہ ان احادیث میں جہیز کا لفظ ان معنوں میں ہرگز استعمال نہیں ہوا ہے۔مسند احمد میں مزید جھاز کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس کا مطلب یہاں حق مہر کی ادائیگی ہے جو کہ سامانِ آرائش و زیبائش کے علاوہ مکمل طور پر نجاشی ہی کی طرف سے ادا کیا گیا تھا، اس لیے"جهازها کل من عند النجاشی"کہا گیا ہے۔ سيدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا کا جہیز رہا تیسرا واقعہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جہیز دینے کا، جس سے جہیز کے جواز پر استد لال کیا جاتا ہے، اس کی حقیقت کیا ہے؟ اس واقعے پر غور و خوض کرنے اور اس سے متعلقہ روایات کے مختلف طرق کا جائزہ لینے سے یہی بات واضح ہوتی ہے کہ اس کا تعلق بھی أثاث البیت(گھریلو سامانِ ضرورت) سے نہیں ہے بلکہ یہ بھی دراصل دلہن کو پہلی مرتبہ دولہا کے پاس بھیجنے ہی کی تیاری تھی اور اس موقعے پر رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |