مرض کا شکار ہیں ، موبائل کی ریڈی ایشن سے بھی صحت کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے ، ہیڈ فون سے سماعت ، اور سکرین کی ریز سے بصارت متاثر ہوتی ہے اور یہ تمام مسائل اس وقت بڑھ جاتے ہیں جب ان اشیاء کا استعمال کثرت کے ساتھ کیا جائے۔[1] (4 ) جدید ٹیکنالوجی کے منفی اثرا ت سے بچاؤ کا طریقہ اور علاج جدید ٹیکنالوجی کے منفی اثرات بیان کرنے کا ہرگز بھی یہ مقصد نہیں ہے کہ اس کا استعمال ترک کردیا جائے ، چھری کی تیز دھار سے خود کو محفوظ رکھنے کی نصیحت کرنے والے کا یقینا یہ مقصد نہیں ہوگا کہ چھری کا استعمال روک دیا جائے، بلکہ مقصد صرف یہی ہوگا کہ خود کو نقصان سے محفوظ رکھا جائے، ہمارا بھی یہی مقصد ہے کہ جدید ٹیکنالوجی یقینا انتہائی مفید ہے البتہ اس کے ضرر کا انکار بھی نہیں کیا جاسکتا ، اور عقلمند شخص وہی ہے جو مفید چیز کا استعمال کرے اور ضرر سے خود کو بچا کر رکھے۔ جدید ٹیکنالوجی کے منفی اثرات سے بچنے کے لئے اصل ذمہ داری گھر کے سربراہ پر عائد ہوتی ہے ، ہر گھر کا ایک سربراہ ہوتا ہے جو گھر کے معاملات میں فیصلہ کا اختیار رکھتا ہے ، وہ والد بھی ہوسکتا ہے اور بڑا بھائی یا کوئی اوربھی، بہرحال جو بھی گھر کا سربراہ ہے اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ گھر کے افراد کو جدید ٹیکنالوجی کے منفی اثرات سے بچانے کے لئے اقدامات کرے۔اللہ تعالی کا فرمان ہے: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا} [التحريم: 6] ترجمہ : ’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو جہنم سے بچاؤ‘‘ یعنی یہ گھر کے سربراہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ گھر والوں کی تربیت کا اہتمام کرے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ،... وَالرَّجُلُ رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ،[2] ترجمہ: ’’تم میں سے ہر شخص کسی نہ کسی کا نگہبان ہے اور اس سے اس کی نگہبانی کے متعلق پوچھا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |