ترجمہ: ’’کہو کہ جو احکام مجھ پر نازل ہوئے ہیں میں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا۔ بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور ہو یا بہتا لہو یا سُور کا گوشت کہ یہ سب ناپاک ہیں‘‘۔ سُور ایک ایسا قبیح جانور ہے کہ اگر کوئی سلیم الفطرت شخص اسے دیکھے تو یقینا بغیر کسی دلیل کے بھی وہ اس کو گوشت کو مضر صحت قرار دینے پر مجبور ہوگا، یہ جانور ہر طرح کی غلاظت کو بڑے شوق سے کھاتا ہے اور اس کے اندر بے حیائی اور بے غیرتی کے اوصاف بھی بدرجہ اتم موجود ہیں۔ سور کاصرف گوشت ہی حرام نہیں بلکہ وہ مکمل سراپا نجس اور حرام ہے، اس کا گوشت ، چربی ، ہڈیاں اور کھال وغیرہ سب حرام اور ناپاک ہیں ۔ سور کے گوشت اور چربی میں جو جراثیم پائے جاتے ہیں ،اور یہ جراثیم انسانی صحت کو جو نقصان پہنچاتے ہیں آج کے جدید سائنسی دور میں یہ بات اب کسی سے مخفی نہیں رہی ۔ہمارے لئے صرف اللہ کاحکم کافی ہے جو حکیم وعلیم ہے اور اپنی مخلوق کے بارے میں سب سے زیادہ علم رکھتا ہے اور اپنے اسی علم کی روشنی میں اس نے ہمارے لئے حلال و حرام مقرر فرمائے ہیں ۔ درندے ہر وہ جانور جس کی کچلیاں (وہ نوکیلے دانت جو سامنے کے چار دانتوں کے بعد آتے ہیں )ہوں اور وہ شکار کرتا ہو تو اسے کھانابھی حرام ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’ہر وہ شکاری جانور جس کی کچلیاں ہوں اسے کھانا حرام ہے‘‘[1]۔اس میں شیر ، چیتے ، سمیت تمام درندے شامل ہیں ، اور کتے کا گوشت بھی اسی اصول کی رو سے حرام ہے۔ پالتو گدھا پالتو گدھے کا گوشت بھی حرام ہے ، حدیث میں آتا ہے کہ خیبر والے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے یہ صدا لگائی :’’بے شک اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پالتو گدھے کا گوشت کھانے سے منع فرمادیا ہے‘‘[2] |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |