’’ میرے بعد مردوں کے لئے جو سب سے نقصان دہ فتنہ ہوگا وہ عورتوں کا فتنہ ہے ۔‘‘[1] اور یہی فتنہ بنی اسرائیل کے زوال کا باعث بنا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ تم ڈرودنیا اور عورتوں سے بے شک بنی اسرائیل میں فتنہ کی ابتداء عورتوں سے ہی ہوئی تھی۔ ‘‘ آزادانہ دجالی میڈیا کا قیام میڈیا پر’’عورت کے فتنہ ‘‘ کے حوالے سے سب سے زیادہ کام کیا گیا ہے ۔کیسے ان عورتوں کو گھروں سے باہر نکالا جائے؟ کیسے ان کی نسلوں میں بغاوت برپا کی جائے، کیسے ان سے وہ کرائیں جو اللہ کو نا پسند ہو، ان کو ایسا کیاکھلائیں جو ان کے اپنے ایمان کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ ان کی نسلوں کو بھی تباہ کرے۔ ہر طریقہ کو جانچا گیا اور پھر 1897 ء میں سوئزرلینڈ کے شہر باسل میں 300 یہودی ، دانشوروں ، مفکروں ، فلسفیوں نے تھیوڈور ہر ٹزل کی قیادت میں جمع ہو کر پوری دنیا پردجال کی حکمرانی کا منصوبہ تیار کیا تھا یہ منصوبہ پوری دنیا کے سامنے 19 پروٹوکولز کی صورت میں لایا گیا تھا جس میں طے ہونے والے چند نکات یہ تھے ۔ ہم میڈیا کے سرکش گھوڑے پر سوار ہو کر اس کی باگ کو اپنے قبضہ میں رکھیں گے ہم اپنے دشمنوں کے قبضہ میں کوئی ایسا موثر اور طاقتور اخبار نہیں رہنے دیں گے کہ وہ اپنی رائے کو موثر ڈھنگ سے ظاہر کر سکیں اور نہ ہم ان کو اس قابل چھوڑیں گے کہ ہماری نگاہوں سے گزر ے بغیر کوئی خبر لوگوں تک پہنچ سکے ہم ایسا قانون بنائیں گے کہ کسی ناشر اور پریس والوں کے لئے یہ ناممکن ہوگا کہ وہ پیشگی اجازت لئے بغیر کوئی چیز چھاپ سکیں۔ ہمارے قبضے میں ایسے اخبارات اور رسائل ہوں گے جو مختلف گروہوں اور جماعتوںکی تائید و حمایت حاصل کریں گے خواہ یہ جماعتیں جمہوریت کی داعی ہوں یا انقلاب کی حامی۔ حتیٰ کہ پھر ہم ایسے اخبارات کی سر پرستی کریں گے جو انتشار و بے راہ روی، جنسی و اخلاقی انارکی، استبدادی حکومتوں اور مطلق العنان حکمرانوں کی مدافعت اور حمایت کریں گے ہم ایسے اسلوب سے خبروں کو پیش کریں گے کہ قومیں اور حکومتیں ان کو قبول کرنے پر مجبور ہوجائیں ہم یہودی ایسے دانشوروں ، ایڈیٹروں ، نامہ نگاروں کی حوصلہ افزائی کریں گے جو بد کردار ہوں اور ان کی بھی جو خطرناک مجرمانہ ریکارڈ رکھتے ہوں گے ۔ ہم ذرائع ابلاغ کو خبر رساں ایجنسیوں کے ذریعہ کنٹرول کریں گے ۔ ہم دنیا کو جس رنگ کی تصویر دکھانا چاہیں گے وہ پوری دنیا |
Book Name | البیان اسلامی ثقافت نمبر |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | 2015 |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 452 |
Introduction | زیر تبصرہ کتاب دراصل سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت ہے جو اسلامی ثقافت کے بیان پر مشتمل ہے جدت پسند مذہب اور کلچر میں تفریق کی لکیر کھینچ کر کلچر کے نام پر رنگ رلیوں کو عام کرنا چاہتے ہیں جبکہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ اسلام ایک آفاقی مذہب ہے وہ اپنے ماننے والوں کو ایک مرکزی نظامِ حیات اور نظامِ اخلاق و اقدار دیتاہے اور پھر تمام اقوال وافعال رسوم ورواج الغرض مکمل انسانی زندگی کو اسی نظام حیات اور نظامِ اقدار سے منضبط کرتاہے ۔ اسلام ہر ثقافت اور تہذیب کو اپنی افکار وتعلیمات کے مطابق پروان چڑھتے دیکھنا چاہتاہے ۔ اسلام کا جامع مفہوم ’’سلامتی ‘‘ہے۔ اس لئے وہ ہر کام میں سلامتی کے پہلو کو برتر رکھتاہے ۔اور اس میں کسی تہذیب کی نقالی اور اور ان کی مذہبی رسومات کو کلچر کےنام پر عام کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ۔ دور حاضر میں اس طرح کی خرافات کی تردید کے لئے یہ خصوصی اشاعت شائع کی گئی جس میں نوجوانوں ، خواتین بچوں کی تربیت سے متعلقہ اہم موضوعات پر تحریروں کو شامل کیا گیا اور مختلف قسم کے غیر اسلامی رسوم اور تہواروں کی نشاندہی اور تردید کی گئی۔ بلکہ آخر میں مختلف قسم کے غیر اسلامی تہواروں کی فہرست بھی بنائی گئی ہے تاکہ نسلِ نو بخوبی جان سکیں کہ یہ رسوم و تہوار اسلامی نہیں ہیں ان سے بچنا ضروری ہے۔ |